حیدرآباد:تالابوں کی تحفظ کے لیے ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں جی او نمبر 111 کے خلاف ایک رپورٹ پیش کی گئی- جس میں عثمان ساگر اور حمایت ساگر کے اطراف و اکناف تیزی سے تعمیرات کا کام جاری ہیں جس کی وجہ سے تالابوں چھوٹے ہوتے جارہے ہیں- لبن سروت کی قیادت میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں جسٹس چندر کمار ریٹائرڈ جج، کیپٹن سری نواسلو، آئی پی ایس، ریٹائرڈ، شری روی، ڈاکٹر ایم اے فصیح، شری رام پرشاد، جسوان جیسرت، کرشنا موہن نے شرکت کی۔
اس رپورٹ کے مطابق صرف 10 کلومیٹر کے کیچمنٹ بفر ایریا میں صنعتوں، آلودگی اور تعمیرات پر پابندی عائد کی گئی ہے بلکہ زراعت، باغبانی اور پھولوں کی زراعت کی بھی واضح اجازت دی ہے۔ حکومت تلنگانہ نے کیمیکل سے پاک کھیتی کی حوصلہ افزائی کرنے اور جی او 111 کے نفاذ کو مضبوط کرنے کے بجائے درحقیقت حفاظتی پوشاک کو پھاڑ دیا اور اس علاقے کو ہر طرح کی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا جو ممنوع تھیں۔ اس طرح ایک اور جی او حکومت کی طرف سے بارہ مئی 2022 کو جاری کیا گیا جس نے تمام تحفظات کو ختم کر دیا گیا۔ عثمان ساگر اور حمایت ساگر آبی ذخائر کے ایریا بفر زون میں شامل درج کردہ 84 دیہاتوں پر محیط 10 کلومیٹر کے بفر زون میں تمام ممنوعہ سرگرمیوں جیسے صنعتوں، عمارتوں، ہوٹلوں، مالوں وغیرہ کے لیے کھول دیا گیا۔
حکومت کی جانب سے 2016 سے لے کر اب تک ایسی رپورٹیں نہیں آئیں جن میں یقین دہانی کرائی گئی ہو کہ ان کا تحفظ کیا جائے گا۔ اس طرح حیدرآبادی افراد نے پیپلز سائنٹیفک کمیٹی کا مطالبہ کیا جو جی او 111 کی تنسیخ پر ماہرانہ رپورٹ دے سکتی ہے۔ تین سائنس دان ڈاکٹر کے بابو راؤ، ساگر دھرا، ڈاکٹر بیراملنگیشور راؤ نے مشترکہ رپورٹ دینے پر اتفاق کیا جو 24 ستمبر 2024 کو جاری کی گئی ہے۔