اردو

urdu

ETV Bharat / state

'بی جے پی کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے'

رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے کہا،بی جے پی تلنگانہ کی حامی نہیں رہی ہے۔ جی ایچ ایم سی انتخابات میں حیدرآباد کی عوام بھی بی جے پی کی حمایت نہیں کرے گی۔

'بی جے پی کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے'
'بی جے پی کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے'

By

Published : Nov 23, 2020, 6:58 AM IST

ٹی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے الزام عائد کیا کہ جہاں کہیں بی جے پی اقتدار میں نہیں ہے وہاں اس کی عادت ہے کہ دوسری جماعتوں پر بے بنیاد الزامات عائد کئے جاتے ہیں اور جمہوریت کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

کویتا نے جی ایچ ایم سی انتخابات کیلئے پارٹی امیدواروں کی مہم میں حصہ لیتے ہوئے یہ الزام عائد کیا۔ انہوں نے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کی جانب سے ریاستی حکومت کے خلاف چارچ شیٹ کی اجرائی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ بی جے پی دوسری جماعتوں پر الزامات عائد کرنے میں ماہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک ٹی آرایس کا سوال ہے اسے بی جے پی کو کوئی وضاحت پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے تاہم کہا کہ ریاست میں کے سی آر کی قیادت والی ٹی آر ایس ایک جمہوری منتخب حکومت ہے اور اس طرح کے الزامات عائد کرنا در اصل عوام کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی جن ریاستوں میں اقتدار پر نہیں ہے ان کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جاتا ہے اور دوہرے معیارات اختیار کئے جاتے ہیں۔ بی جے پی کہتی کچھ اور کرتی کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ سال قبل تشکیل دی گئی ریاست تلنگانہ سے بھی بی جے پی امتیازی سلوک کر رہی ہے۔

حالیہ سیلاب کے دوران گریٹر حیدرآباد کو نظر انداز کردیا گیا جبکہ کرناٹک میں سیلاب کیلئے 600 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ۔ حیدرآباد کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا۔ بی جے پی تلنگانہ کی حامی نہیں رہی ہے اور جی ایچ ایم سی انتخابات میں حیدرآباد کے عوام بھی بی جے پی کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس بار ٹی آر ایس 99 سے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:'بی جے پی کے خلاف کتنی چارج شیٹز پیش کریں'

ABOUT THE AUTHOR

...view details