علم کی سواری کے موقع پر عقیدت مند اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور علم کی زیارت کیلئے بڑی تعداد میں نکل آئے۔
اس پر سوشل میڈیا میں چند گوشوں کی جانب سے تنقید کی گئی۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ اور رکن پارلیمان نظام آباد ڈی اروند نے ٹویٹر پر علم کی سواری کے موقع پر عقیدت مندوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ بھارت کا ہی علاقہ ہے؟
انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ محرم اور گنیش تہوار کیلئے علیحدہ قانون کیوں؟
شیعہ برادری نے اس تنقید پر ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ اس سے قبل تنقید کرنے والوں کے تہوار بھی گزرے، جس میں واضح طور پر مجمع دیکھا گیا تو پھر محرم پر ہی تنقید کیوں؟
ایک اہل تشیع نے بتایا کہ، 'اگلے ہی دن محرم کا تہوار ہے، جس کیلئے بھی سر کاری انتظامات کئے جارہے ہیں اور ممکنہ طور پر بڑی تعداد اس میں شرکت ہو گی، لیکن شیعہ برادری ان پر تنقید نہیں کرے گی کیوں کہ ہمارا مذہب کسی کے عقیدے کو ٹھیس پہنچانے سے منع کرتا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ گنیش تہوار بھی پر امن طریقے سے گزر جائے گا۔'
مزید پڑھیں:
اقلیتی ترجمان تلنگانہ بی جے پی میر فراست علی باقری نے اپنی ہی جماعت کے قائدین کی جانب سے تنقید کو بے جا قرار دیا اور کہا کہ، 'محرم تہوار نہیں بلکہ رنج و اہم کا موقع ہے، اسلئے اس پر تنقید مناسب نہیں۔'