گھر میں اور عوامی مقامات پر مرد و خواتین کا ایک دوسرے کے لئے احترام ضروری ہے۔ خواتین کے حالات کچھ دہائی قبل آج کی طرح بدتر نہیں تھے۔ اس سلسلہ میں لوگوں کو حساس بنانے کی ضرورت ہے اور اس طرح کے شعور بیداری پروگراموں کا انعقاد صنفی مساوات کے اہداف کے حصول میں بہت کارآمد اور دور رس نتائج کے حامل ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلر انچارج نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، مرکز برائے مطالعاتِ نسواں اور سنٹر فار ڈیولپمنٹ پالیسی اینڈ پریکٹس (سی ڈی پی پی)، حیدرآباد کے زیر اہتمام صنف کی بنیاد پر تشدد کے تدارک اور شعور بیداری کے لیے منعقد 16 روزہ ویبینار کے سلسلے کے آخری دن 29 جنوری کو کیا۔
وزارتِ بہبودی فروغِ خواتین و اطفال کی ہدایت پر 'صنفی عدم مساوات: قانون اور انصاف کی فراہمی کے نظام کے مابین نمایاں فرق' کے موضوع پر 12 تا 29 جنوری 16 روز ویبنار اور مختلف سرگرمیاں منعقد کی گئیں۔ افتتاحی ویبینار میں محترمہ ریکھا شرما، صدر نشین قومی خواتین کمیشن نے کلیدی خطبہ دیا۔ پروفیسر رحمت اللہ نے صنف پر مبنی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہر ایک کو کس طرح اچھا رویہ اپنانا چاہئے تاکہ انصاف کا ماحول پیدا ہوسکے۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے خواتین کے لئے ایک محفوظ ماحول کی ضرورت پر زور دیا اور بتایا کہ صنف پر مبنی تشدد کس طرح ایک سوسائٹی پر لعنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ توازن پیدا کرنے کے لئے مرد اور خواتین دونوں کو معاشرے کے اصول و اقدار پر عمل کرنا ہوگا۔
پروفیسر عامر اللہ خان، ریسرچ ڈائریکٹر، سی ڈی پی پی، نے مختلف شعبوں کے بارے میں واضح طور پر بتایا جہاں خواتین کو ان کا حصہ نہیں دیا جاتا اور کہا کہ حقیقی ترقی کے حصول کے لیے خواتین کو تمام شعبوں میں شراکت دار بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اراکین، صنف پر مبنی عدم مساوات کے خاتمے کے لئے اقدامات کریں۔