داغ کے زمانے میں زبان کی دو سطحیں تھیں ایک علمی اور دوسری عوامی غالب علمی زبان کے نمائندے تھے اور داغ کی شاعری عوامی تھی، وہ عوام سے گفتگو کرتے تھے- داغ فطری شاعر تھے اور ان کے موضوعات میں عوام و خواص دونوں کی دلچسپی زیادہ ہوتی ہے- داغ کی حیدرآباد میں مقبولیت اور شہرت کا راز ان کی خوش اخلاقی، ملنساری، خودداری اور ہمدردی تھا۔ حیدرآباد آنے سے پہلے لوگ، داغ کو اچھی جانتے تھے۔
داغ دہلوی کی 116 ویں برسی - داغ دہلوی 25 مئی 1831ء کو دہلی کے محلہ چاندنی چوک میں پیدا ہوئے تھے
داغ دہلوی 25 مئی 1831ء کو دہلی کے محلہ چاندنی چوک میں پیدا ہوئے تھے جبکہ اب اس کا نام کوچہ استاد داغ کے نام سے موسوم ہے۔ داغ دہلوی کا کلام دنیا بھر میں مشہور و مقبول ہیں۔ اردو شاعری میں زبان اور اس کی مزاج شناسی کی روایت کا آغاز سودا سے ہوتا ہے۔
داغ کے حیدرآباد آنے سے پہلے ان کا دیوان، گلزار داغ حیدرآباد پہنچ چکا تھا۔ دکن حیدرآباد کے نظام نواب میر محبوب علی خاں بہادر بھی داغ کی شخصیت اور شاعری کے مداح تھے اور ریاست حیدرآباد دکن کی عوام داغ کی شاعری کی شیدائی تھے۔ حیدرآباد آنے کے بعد میر محبوب علی خاں بہادر نے داغ کو چار سو روپے ماہانہ تنخواہ مقرر کی اور کئی اعزازات سے نوازا گیا اور 3 سال بعد داغ کی تنخواہ ایک ہزار روپے ماہانہ کردی گئی۔
حیدرآباد میں داغ کا مکان افضل گنج میں تھا- 74 سال کی عمر میں داغ دہلوی کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کی اطلاع پر بادشاہ وقت میر محبوب علی خاں بہادر نے غم کے اظہار کیا اور حیدرآباد دکن میں سرکاری تعطیل کا اعلان کیا گیا- داغ کی نماز جنازہ عیدالاضحی کے روز تاریخی مکہ مسجد میں ادا کی گئی۔ ان کے جنازہ میں میر محبوب علی خاں بہادر کے علاوہ ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کی۔ داغ کی تدفین درگاہ حضرت یوسفینؒ کے احاطہ میں عمل میں آئی۔