چنئی: تمل ناڈو کے وزیر اعلی اور ڈی ایم کے صدر ایم کے اسٹالن نے جمعرات کے روز بی جے پی کی حامی طاقتوں پر سناتن دھرم سے متعلق ان کے بیٹے اور وزیر کھیل ادے نیدھی اسٹالن کے تبصرے پر 'جھوٹا بیانیہ' پھیلانے کا الزام لگایا۔ اسٹالن نے ایک بیان میں ادے نیدھی کے تبصرے کا دفاع کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اپنے کسی بھی وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہنے والے وزیر اعظم نریندر مودی سناتن دھرم کے تبصرے کو ہوا دے کر عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'نہ ہی وزیر اعظم اور نہ ہی ان کے وزراء نے منی پور جیسے مسائل یا سی اے جی کی رپورٹ میں ظاہر کردہ 7.50 لاکھ کروڑ روپے کی بدعنوانی پر کوئی جواب دیا ہے۔ لیکن انہوں نے سناتن دھرم کے مسئلے پر کابینہ کی میٹنگ بلائی۔ کیا یہ لیڈر صحیح معنوں میں پسماندہ ذاتوں، درج فہرست ذات وقبائل کے لوگوں کا تحفظ اور خواتین کی ترقی کر سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ"یہی وجہ ہے کہ بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈکر نے گزشتہ روز لکھا کہ سناتن دھرم ذات پات اور اچھوت پر یقین رکھتا ہے۔ ہم سناتن دھرم کو کیسے قبول کر سکتے ہیں؟ کیا وزیر اعظم کے پاس کوئی جواب ہے؟"
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کی مخالف پارٹیوں کے ذریعہ بنائے گئے انڈیا اتحاد نے وزیر اعظم کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ وہ خوف کے مارے 'ون نیشن ون الیکشن' کی تجویز لا رہے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہے کہ بی جے پی سناتن دھرم میں موجود امتیازی سلوک کے بارے میں واقعی فکر مند نہیں ہے، بلکہ وہ اپوزیشن اتحاد کے اندر تقسیم پیدا کرنے کے لیے بے چین ہے۔ اسٹالن نے مزید کہا، اس کو سیاسی چال تسلیم کرنے کے لیے کسی سیاسی ذہانت کی ضرورت نہیں ہے۔
یہاں تک کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ 'ہم نے اپنے ہی ہم وطن انسانوں کو سماجی نظام میں پیچھے رکھ دیا ہے۔ ہم نے ان کی پرواہ نہیں کی، اور یہ سلسلہ تقریباً 2,000 سال تک جاری رہا۔ جب تک ہم انہیں برابری کا درجہ فراہم نہیں کرتے، کچھ خصوصی بندوبست کرنے ہوں گے۔ ریزرویشن کا بندوبست ان میں سے ایک ہے۔ ریزرویشن اس وقت تک جاری رہنا چاہیے جب تک کہ اس طرح کا امتیاز ختم نہ ہو۔'