بی جے پی کارکن نے حجابی خاتون ڈاکٹر کے ساتھ بدسلوکی کی، ایف آئی آر درج ناگاپٹنم: تمل ناڈو کے ناگاپٹنم میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن اور سرکاری ہسپتال میں ڈیوٹی کے دوران حجاب پہننے والی ایک خاتون ڈاکٹر کے درمیان بحث نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ دراصل یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بی جے پی کے ایک ایگزیکٹیو سبرامنیم کل دیر رات (25 مئی) تروپونڈی کے سرکاری ہسپتال میں اچانک سینے میں درد کی وجہ سے طبی امداد کے لئے پہنچے۔
حاضری دینے والی خاتون ڈاکٹر نے نرسنگ عملے کے ساتھ مل کر سبرامنیم کا مستعدی سے معائنہ کیا اور انہیں مزید علاج کے لیے ناگئی گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔ اس بات چیت کے دوران ہی بھونیشورن نے ڈاکٹر کے لباس کے انتخاب اور روایتی یونیفارم کی عدم موجودگی پر سوال کیا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے سیل فون پر ڈاکٹر کی ویڈیو ریکارڈ کرنے لگے۔ حجاب میں سرکاری خاتون ڈاکٹر کے ساتھ بی جے پی کے ایگزیکٹو کی بحث کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ جواب میں ڈاکٹر نے بھونیشورن کا ویڈیو بھی ریکارڈ کیا۔
اس کے نتیجے میں مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی اور اسلامی گروپوں سمیت کئی سیاسی اور سماجی تنظیموں نے ایک ساتھ ریلی نکالی اور اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے سڑک بلاک کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ بڑھتے ہوئے ہنگامے کے درمیان بھونیشورن کے خلاف گیور پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں ایک سرکاری ڈاکٹر کو اس کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے، مذہبی جذبات کو بھڑکانے اور خاتون طبی عملے کی غیر مجاز ریکارڈنگ سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: UP Board Exams: اترپردیش میں حجابی طالبات کو امتحان ہال میں داخل ہونے سے روک دیا گیا
تمل ناڈو میڈیکل آفیسرز ایسوسی ایشن نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ایک احتجاجی بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ خاتون مسلم ڈاکٹر نے تروپندی گورنمنٹ پرائمری ہیلتھ سنٹر میں رات کی شفٹ کے دوران اپنی ذمہ داریاں پوری مستعدی سے انجام دیا۔ انہوں نے اس فعل کو غیر سماجی اور فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے حکام پر زور دیا کہ وہ اس فرد کو ہاسپٹل سیفٹی ایکٹ HPA 48/2008 کے تحت درج کریں اور انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بی جے پی کارکن کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔