اپنی متعدد تقریروں میں ہندو مذہب اور ہندو رسم و رواج کا پرچار کرنے والی موٹیویشنل اسپیکر اور ٹیچر سبری مالا جیا کانتھن نے کچھ عرصہ قبل ہی قرآن کریم کو پڑھنا اور اس کا ترجمہ سمجھنا شروع کیا تھا۔ قرآن پاک کا مطالعہ مکمل کرنے اور اسے سمجھنے کے بعد انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔ انہوں نے مذہب اسلام کو عظیم مذہب اور مقدس کتاب کو نجات کی کتاب بھی قرار دیا۔
فاطمہ سبری مالا نے مکہ کے دورے پر کہا کہ میں نے اپنے آپ سے پوچھا کہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف اتنی نفرت کیوں ہے؟ میں نے ایک غیر جانبدار شخص کے طور پر قرآن پڑھنا شروع کیا۔ تب مجھے حقیقت معلوم ہوئی۔ اب میں اسلام کو اپنے سے زیادہ پیار کرتی ہوں۔ فاطمہ نے مزید کہا کہ مسلمان ہونا ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ انھوں نے مسلمانوں سے ہر ایک کو قرآن کا تعارف کرانے کی درخواست کی۔ فاطمہ نے مزید کہا کہ مسلمانوں لوگوں کے پاس کمال کی کتاب ہے، اسے گھروں میں کیوں چھپا رکھا ہے؟ دنیا کو یہ ضرور پڑھنا چاہیے۔''
دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد اپنا نام فاطمہ سبری مالا رکھنے والی موٹیویشنل اسپیکر کی عمرے کی سعادت حاصل کرنے کی ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر خوب وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ مقدس مقامات کی زیارت کے دوران اپنی مادری زبان میں اسلام قبول کرنے کا اعتراف بھی کرتی دکھائی دیں۔
سبری مالا ہندو خاندان میں پیدا ہوئیں اور ان کے شوہر اور بیٹا بھی ہندو مذہب کے پیروکار ہیں۔ سبری مالا یکساں تعلیم نصاب قائم کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے مہم چلانے کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے لڑکیوں کے تحفظ پر ایک کتاب بھی لکھی ہے، جسے انہوں نے تامل ناڈو کے اسکولوں میں پڑھنے والی بچیوں میں مفت تقسیم بھی کیا۔
سبریمالا کی پیدائش 26 دسمبر 1982 کو مدورائی میں الاگھرسامی اور کلائیاراسی میں ہوئی تھی۔ اس نے جیاکانتن سے شادی کی اور ان کا ایک بیٹا ہے جس کا نام جیاچولن ہے۔ سبریمالا نے اپنی تعلیم ڈنڈیگل، تمل ناڈو میں کی، اور 2002 میں کڈالور ضلع کے کٹومنارگوڈی کے قریب ایلیری اسکول میں بطور اسکول ٹیچر شامل ہوئیں۔ اس نے سرکاری اسکول ٹیچر کے طور پر اپنی نوکری یہ کہتے ہوئے چھوڑ دی کہ قوم ان کی ملازمت سے زیادہ اہم ہے۔