تمل ناڈو:مدراس ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا ہے کہ بیوی کی طرف سے 'تھالی' (منگل سُتر) کو ہٹانا شوہر کو اعلیٰ ترین ذہنی ظلم کا نشانہ بنانے کے مترادف ہوگا۔Removal of Mangalsutra
جسٹس وی ایم ویلومنی اور ایس سونتھر کی ڈویژن بنچ نے حال ہی میں ایروڈ کے ایک میڈیکل کالج میں پروفیسر کے طور پر کام کرنے والے سی سیوا کمار کی سول متفرق اپیل کی اجازت دیتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا۔ جب خاتون سے جانچ پڑتال کی گئی تو اس نے اعتراف کیا کہ علیحدگی کے وقت اس نے اپنا منگل سُتر کی زنجیر اتار دی تھ۔ اگرچہ خاتون نے وضاحت کی کہ اس نے منگل سُتر کو برقرار رکھا اور صرف زنجیر ہٹائی لیکن اسے ہٹانے کے عمل کی اپنی اہمیت تھی۔
خاتون کے وکیل نے ہندو میرج ایکٹ کے سیکشن 7 کا حوالہ دیتے ہوئے عرض کیا کہ منگل سُتر باندھنا ضروری نہیں ہے اور اس لیے بیوی کی طرف سے اسے درست مانتے ہوئے بھی اسے ہٹانے سے ازدواجی بندھن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، لیکن بنچ نے نشاندہی کی کہ یہ عام علم کی بات ہے کہ دنیا کے اس حصے میں ہونے والی شادی کی تقریبات میں منگل سُتر باندھنا ایک ضروری رسم ہے۔
عدالت نے ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ کے احکامات کا بھی حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ 'ریکارڈ پر موجود مواد سے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ درخواست گزار نے منگل سُتر نکال کر بینک لاکر میں رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت تھی کہ کوئی بھی ہندو شادی شدہ عورت اپنے شوہر کے جیتے جی منگل ستر نہیں نکالتی ہیں۔