اردو

urdu

ETV Bharat / state

رجنی کانت کی پارٹی کے انتخابی نشان پر اعتراض

مکّل سیوائی کاچھی کی جانب سے ای سی کو درخواست دی گئی جس میں رجنی کانت کے نام کا ذکر کیا گیا ہے جنہیں 'آٹورکشا' کا انتخابی نشان دے دیا گیا ہے جبکہ ایم این ایم کے معاملے میں پول پینل کی جانب سے مکّل نیدھی مایام کو جو انتخابی نشان 'ٹارچ لائٹ' منظور کیا گیا ہے، اسے صرف پانڈی چیری میں ہی استعمال کرنے کی اجازت ہے جبکہ تامل ناڈو میں مکّل نیدھی مایام اسے استعمال نہیں کرسکتی۔

ecs-symbol-allocation-rajini-fans-ecstatic-kamal-hassan-supporters-puzzled
رجنی کانت کی پارٹی کو آٹو رکشہ کا انتخابی نشان منظور کیے جانے پر اعتراض

By

Published : Dec 16, 2020, 11:42 AM IST

ابھی حال ہی میں رجنی کانت کی پارٹی کو آٹو رکشا کا انتخابی نشان دیے جانے کے بعد مشہور اداکار رجنی کانت کے حامی پہلے ہی کافی پرجوش ہیں۔ دوسری طرف کمل ہاسن کے ایم این ایم یعنی مکّل نیدھی مایام کے رہنما اور کارکن حیران ہیں۔ الیکشن کمیشن (ای سی) کی جانب سے غیر تسلیم شدہ جماعتوں کے لئے انتخابی نشان کا اعلان کرنا اس کی سب سے بڑی وجہ سمجھی جارہی ہے۔

جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی رجنی کانت خیمہ میں جوش و خروش کا ماحول دیکھا گیا۔ رجنی کانت کے مداحوں اور کارکنوں نے پٹاخہ بازی کی، ساتھ ہی ریاست بھر میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ لیکن اس موقع پر رجنی مکّل مندرام (آر ایم ایم) پارٹی انتظامیہ کی جانب سے اپنے حامیوں کو صبر وتحمل کے مشورہ کے ساتھ کہا گیا کہ وہ پارٹی کے انتخابی نشان کے لیے سرکاری اعلان کا انتظار کریں۔

تاہم یہاں مکّل نیدھی مایام (ایم این ایم) نے مبہم الفاظ میں اس بات کا الزام عائد کیا کہ انتخابی نشان کے مختص کرنے میں لگائے گئے مختلف یارڈ اسٹکس پر دھیان نہیں گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں کمل ہاسن کی پارٹی نے تقریباً چار فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور امید کی جارہی تھی کہ وہ چند ماہ بعد منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی، تاہم کمل ہاسن کے حامیوں کو اسمبلی انتخابات میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور کارکنوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔

مکّل نیدھی مایام کے رہنمائوں کی جانب سے اس بات کو تکرار کے ساتھ دہرایا جارہا ہے اور ان کا ماننا ہے " ٹارچ لائٹ کی منظوری کے لئے الیکشن کمیشن کو خط لکھا گیا ہے، تاہم اب بھی ہم پر امید ہیں۔ اور ان سب کے باوجود پارٹی کی شہرت انتخابی نشانی پر منحصر نہیں ہے۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو ہی آخری فیصلہ کرنے کا اختیار ہے اور ہم الیکشن کمیشن کی جانب سے اب بھی مایوس نہیں ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details