سرینگر:انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے جاری تنازع کی وجہ سے جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورت حال ہے۔ اگرچہ مختلف فورمز کے ذریعے عالمی سطح پر اس صورتھال کو اجاگر کیا گیا ہے تاہم بہتری کی کوئی صورت آج بھی نظر نہیں آرہی ہے، اور اگست 2019 کے بعد حکومت ہند کی طرف سے ریاست جموں و کشمیر میں جو یکطرفہ تبدیلیاں لائی گئیں ہیں ان سے انسانی حقوق کی صورتحال کوسب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔‘‘ Hurriyat Conference on International Human Rights Day
علیحدگی پسند تنظیم نے انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے کہا کہ ’’ہر قسم کی خلاف ورزیاں ناقابل قبول ہیں۔ چاہے وہ حکومت کی طرف سے ہوں یا کسی بھی فرد یا ادارے کی جانب سے مثلا: حالیہ دنوں اقلیتی طبقے اور غیر ریاستی باشندوں کی ٹارگٹ کلنگ۔ انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کا عالمی اصول تمام انسانوں پر یکساں لاگو ہوتا ہے چاہے ان کی شناخت کچھ بھی ہو۔‘‘ Separatist Organization Hurriyat Conference on Human rights Violations in Kashmir
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’من مانی گرفتاریوں، خاص طور پر نوجوانوں، صحافیوں، عام لوگوں، ملازمین اور حکومت مخالف آواز بلند کرنے والوں کے خلاف کسی بھی فرد کو محض اختلاف رائے کی بنیاد پر مختلف ایجنسیوں کے ذریعے ہراساں کیا جانا معمول بن چکا ہے۔‘‘ بیان کے مطابق ’’چنانچہ سیاسی کارکنان، انسانی حقوق کارکنان، نوجوان اورسول سوسائٹی کے معزز ارکان اور سماجی ممبران بغیر کسی الزامات کے جیلوں میں نظر بند ہیں اور ان کے لئے قانونی امداد تک کی رسائی محدود ہے۔ اسی آمرانہ پالیسی کے تحت حریت چیئرمین میر واعظ محمد عمر فاروق گزشتہ 40 مہینوںسے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر گھر میں نظر بندرکھے گئے ہیں۔‘‘