اردو

urdu

ETV Bharat / state

APSCC Press Conference In Srinagar ہم انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو سپورٹ نہیں کریں گے، اے پی ایس سی سی

اے پی ایس سی سی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینہ نے کہا کہ نازسازگار حالات کے دوران سکھوں کو گاؤں چھوڑ کر شہر یا قصبہ جات میں بسنا پڑا جس سے ان کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ سکھ بھی پیکیجز کے مستحق تھے لیکن دوسری کمیونٹی جس کو اقلیتی فرقہ قرار دیا گیا ہے، نے صورتحال کا استحصال کیا'۔

wont-support-any-political-party-in-elections-will-field-own-candidates-apscc-press-conference-in-srinagar
ہم انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو سپورٹ نہیں کریں گے، اے پی ایس سی سی

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 23, 2023, 6:06 PM IST

سرینگر:آل پارٹیز سکھ کارڈینیشن کمیٹی (اے پی ایس سی سی) کا کہنا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں آنے والے انتخابات میں کسی بھی پارٹی کے امیدوار کو سپورٹ نہیں کریں گے، بلکہ اپنی کمیونٹی کے امیدوار کھڑا کریں گے۔کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینہ نے ہفتے کو سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے یہاں ہمیشہ بھائی چارے کو قائم رکھا ہے، لیکن سرکار کا رویہ ہماری طرف صحیح نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگلے ہفتے سے گاؤں گاؤں جا کر ایک عوامی رابطہ مہم چلائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بار بار اپنے مسائل جموں وکشمیر اور مرکز کی سرکاروں تک پہنچائے لیکن ہمارے جائز مطالبوں کا حل نہیں کیا جا رہا ہے۔
موصوف چیئرمین نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے ارباب اقتدار کو سکھ کمیونٹی کے جائز مطالبے لے کر مل رہے ہیں، تاکہ ہمارے مسائل حل کئے جائیں لیکن ہمارے مسائل کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جیسا کہ جموں وکشمیر میں انتخابات ہونے والے ہیں ہم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم کسی بھی پارٹی کے امیدوار کو سپورٹ نہیں کریں گے بلکہ اپنی کمیونٹی کے امیدوار تلاش کرکے ان کو الیکشن میں کھڑا کریں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس کے لئے اکثریتی کمیونٹی کا سپورٹ طلب کریں گے جن کے ساتھ ہم نے بحران اور ناسازگار حالات کے دوران دکھ سکھ بانٹا ہے اور جہاں ہمیں لگے کہ ہمارے امیدوار کو جیتنے کے امکانات ہیں وہاں ہم ان سے مدد طلب کریں گے'۔


سکھ رہنما جگموہن رینہ نے کہا کہ نازسازگار حالات کے دوران سکھوں کو گاؤں چھوڑ کر شہر یا قصبہ جات میں بسنا پڑا جس سے ان کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ سکھ بھی پیکیجز کے مستحق تھے لیکن دوسری کمیونٹی جس کو اقلیتی فرقہ قرار دیا گیا ہے، نے صورتحال کا استحصال کیا'۔


ان کا کہنا تھا کہ 'حد بندی کمیشن جس کو مختلف گروپس اور کمیونٹیز کو انصاف فراہم کرنے کے لئے بنایا گیا تھا، اس وقت غیر متعلق ہوگیا جب ایل جی انتظامیہ نے ایک مخصوص کمیونٹی کے لئے دو سیٹیں مختص رکھنے کی سفارش کی'۔
انہوں نے کہا کہ حدبندی کمیشن نے ہمیں یقین دہانی کی کہ ہماری جموں وکشمیر اسمبلی میں ریزرویشن کے مطالبے کو سنیجدگی سے دیکھا جائے گا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں:Kashmiri Sikhs on Delimitation: سکھوں کو فراموش کرنے کے برے نتائج برآمد ہوں گے: سکھ تنظیم


موصوف چیئرمین نے کہا کہ جموں وکشمیر کے تعلیمی اداروں میں پنجابی زبان کے سر نو متعارف کرنے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم سینکڑوں سکھ کمیونٹی کے بچوں کو پنجابی پڑھنے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یونین ٹریٹری انتظامیہ وقف بورڈ کو سر نو تشکیل دینے،ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ قائم کرنے میں سنجیدہ ہے، لیکن گردوارہ انڈومنٹ ایکٹ کو لاگو کرنے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی مداخلت کے باوجود بھی جموں وکشمیر گرورا پر بندھک بورڈ کے انتخابات منعقد نہیں ہو رہے ہیں۔

(یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details