سرینگر (جموں و کشمیر):جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں ہار ماننے والوں میں نہیں، تاہم انہوں نے چند دنوں کے لیے عارضی طور پر رہبانیت اختیار کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ عمر عبداللہ کا یہ بیان گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے حق میں دیے گئے فیصلے اور آج دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی طلاق کی عرضی کو مسترد کیے جانے کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔
سوشل مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے ہوئے عمر عبد اللہ کا کہنا تھا کہ ’’کسی نے کہا ہے کہ یہ معنیٰ نہیں رکھتا کہ آپ پر کتنے مصائب آئے بلکہ آپ کتنے مصائب برداشت کر سکتے ہیں اور آگے بڑھ سکتے ہیں؟‘‘ ایکس پر انہوں نے مزید کہا: ’’گزشتہ دو روز (میرے لئے) ذاتی طور پر بھی اور پیشہ ورانہ طور پر بھی کافی مایوس کن رہے ہیں، لیکن میں ہار ماننے یا پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں۔‘‘
عمر عبداللہ نے ایکس پر اپنی طویل تحریر میں عارضی رہبانیت کا بھی اعلان کرتے ہوئے لکھا: ’’یہ سال کا وہ وقت ہے جو میں اُن کے ساتھ گزارتا ہوں جو میری زندگی میں کافی اہمیت کے حامل ہیں۔ تر و تازہ ہونے، واپس اپنی توانائی حاصل کرنے کے لیے کچھ وقت کے لیے، چند ہفتوں کے لیے میں فی الحال عارضی طور آف گرڈ (رہبانیت اختیار کر) رہا ہوں۔‘‘ عمر مزید لکھتے ہیں: ’’میں چند ہفتوں کے لیے رہبانیت اختیار کر رہا ہوں۔ تاکہ نیا سال 2024 جو بھی مشکلات و مصائب یا چیلنجز لیکر آئے یا کم از کم جموں کشمیر میں ہونے والے دو انتخابات کے لیے خود کو تیار اور تازہ رکھوں، جد و جہد جاری رکھ سکوں۔‘‘ یاد رہے کہ عمر عبداللہ کرسمس تقریباً ہر برس اپنی والدہ کے ساتھ مناتے ہیں، جو عام طور پر لندن میں ہی مقیم رہتی ہے۔