محبوبہ مفتی نے 14 ماہ کی رہائی کے بعد پہلی بار آج میڈیا سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ '5 اگست 2019 کو جو ڈاکہ زنی ہوئی اسے ہر کشمیری یاد رکھے گا۔ یہ فیصلہ کسی قانون کے تحت نہیں لیا گیا۔ جو چیز چوری کر کے لی جاتی ہے اسے ایک نہ ایک دن ضرور واپس لوٹانا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ' جب تک جموں و کشمیر کا جھنڈا واپس نہیں آجاتا تب تک وہ کوئی دوسرا پرچم نہیں اٹھائیں گی'۔
انہوں نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اس کے بعد پیدا شدہ سیاسی غیر یقنی صورتحال پر بات کی۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے نامہ نگاروں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے بھی جوابات دئے۔
محبوبہ مفتی نے دفعہ 370 کی منسوخی کو مرکزی سرکار کی طرف سے ڈاکہ زنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح ڈاکو کا چرایا ہوا مال ایک دن واپس لانا پڑتا ہی اس طرح بھاجپا کو بھی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو وا پس لانا ہوگا۔'
انہوں نے کہا : ’ڈاکو کتنا بھی بڑا ہو اس کو چوری کا مال واپس لوٹانا ہی پڑتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کو بھاجپا سرکار نے ڈاکہ زنی کرکے جموں وکشمیر کہ خصوصی حیثیت ختم کر دی اور پارلیمنٹ کی دھجیاں اڑا دی۔ مرکزی سرکار یا پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے کیوںکہ یہ تمام اختیارات کانسٹیوچنٹ اسمبلی کو تھے۔'
انہوں نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہیں اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ 'میں انہیں یقین دلاتی ہوں کہ ہم خصوصی حیثیت واپس لائیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ بی جے پی سرکار نے جموں و کشمیر کی مین سٹریم سیاسی جماعتوں کو بے عزت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن اس کے باوجود مین اسٹریم کی تمام جماعتیں پختہ ارادے کے ساتھ میدان میں ڈٹیں گی۔
انہوں نے بھاجپا سرکار سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ سیاسی جماعت ملک کے آئین کو اپنے پارٹی کے منشور سے بدلنا چاہتی ہے اور کشمیر کے حالات کو ملک کے انتخابات میں لڑنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے بتایا کہ بھاجپا سرکار ملک میں اقلیتوں اور کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے کیوںکہ انہوں نے ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے حکومت کے دوران کوئی کام ہی نہیں کیا ہے۔'
انہوں کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور ’میں دہلی دربار کو کو کہنا چاہتی ہوں چین اور پاکستان کے ساتھ جو رشتے اس وقت ہیں اس کو بہتر بنانے کے لیے جموں و کشمیر کو ایک پل بنانے کی ضرورت ہے۔ جنوبی ایشیا میں سارک کا پل بنانا ہے۔'