سرینگر:بی جے پی حکومت کی جانب سے خواتین کو انتخابات میں 33 فیصد ریزرویشن دینے کے فیصلے پر کانگرس نے بی جے پی حکومت کے خلاف شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل لاگو کرنا مودی حکومت کا بہت بڑا جملہ ہے، کیونکہ سنہ 2024 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اس بل کے تحت خواتین کو ریزرویشن نہیں دیا جارہا ہے۔
کانگرس کے قومی ترجمان ڈاکٹر شمع محمد نے سرینگر کانگریس دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جب گانگرس نے خواتین کے لیے ریزرویشن بل سنہ 1978 میں پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا تو بی جے پی کے سینیئر لیڈر ایل کے آڈوانی نے راجیہ سبھا میں اس کی مخالفت کی تھی اور اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 2010 میں کانگرس خواتین کے لئے 33 فی صد ریزرویشن کے لئے بل لائی جو راجیہ سبھا میں تو پاس ہوا، لیکن لوک سبھا میں پاس نہیں پایا کیونکہ کانگرس کے پاس اکثریت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے ریزرویشن بل جو پاس کیا گیا ہے، اس میں حد بندی اور مردم شماری کے شرائط رکھے گئے ہیں۔ لیکن کانگرس نے جو بلز پیش کئے تھے ان میں یہ کوئی شرائط نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ کانگرس رہنما سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے بھی مودی حکومت کو خواتین ریزرویشن بل پیش کرنے کی تلقین کی تھی، لیکن مودی حکومت نے بل کو پیش کرنے میں نو سال ضائع کئے۔
انہوں کہا کہ بی جے پی نے ملک کی مختلف ریاستوں میں خواتین مخالف اقدام اٹھائے جن سے خواتین کا نقصان ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین پہلوان کھلاڑیوں کے ساتھ بی جے پی کے ایک وزیر نے جسمانی ہراسانی کی، منی پور تشدد کے دوران خواتین کے ساتھ مبینہ عصمت دری ہوئی اور دیگر خواتین مخالف اقدام اٹھائے گئے اور اس پس منظر میں مودی حکومت کا یہ دعوے کہ وہ خواتین کو بااختیار بنا رہی ہے کھوکھلے دعوے کے سوا کچھ نہیں ہے۔