سرینگر:جموں وکشمیر انتظامیہ 8 اور 10 محرم الحرام کے روایتی اور تاریخی ماتمی جلوس کو سرینگر میں برآمد کرنے کی اجازت پر غور وخوص کررہی ہے،جن پر 90 کی دہائی کے اوائل میں مسلح شورش شروع ہوتے ہی عسکریت پسندی کے آغاز کے بعد سے پابندی عائد ہے۔
محرم الحرام کے دوران برآمد ہونے والے اعزاداری کے جلوس اور خاص کر 8 محرم اور 10 محرم کے ماتمی جلوسوں کی اجازت دئیے جانے سے متعلق حال ہی میں صوبائی انتظامیہ اور شعیہ رہنماؤں کے درمیان ایک میٹنگ منعقد ہوئی۔پہلے دور کی یہ میٹنگ مثبت ماحول میں اختتام پذیر ہوئی ۔ایسے میں اب یہ توقع کی جارہی ہے کہ ضلع انتظامیہ سرینگر 8 محرم الحرام کے تاریخی جلوس اعزا نکالنے کی اجازت دے سکتی ہے جو کہ روایتی طور گورو بازار سے نکل کر ڈلگیٹ سرینگر میں اختتام پذیر ہوا کرتا تھا۔
میٹنگ میں شامل شیعہ رہنماؤں کے مطابق پہلے دور کی میٹنگ کامیاب رہی اور دوسرے دور کی میٹنگ آنے والے دنوں میں منعقد ہورہی ہے۔ایسے میں 8 محرم کو تعزیتی جلوس پر عائد پابندی ہٹائی جاتی ہے اور اور اگر سب کچھ پرامن طریقے سے انجام پاتا ہے تو پھر یوم عاشورہ یعنی 10 محرم الحرام کو بھی لال چوک کے آبی گزر علاقے سے ذڈی بل کی علی پارک تک روایتی ماتمی جلوس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
ادھر سرینگر کے مئیر جنید اعظم متو نے بھی کہا کہ محرم الحرام کے روایتی ماتمی جلوسوں کو نکالنے کی اجازت دی جانی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں حالات معمول پر ہیں۔ امان اومان کے بہتری کے پیش نظر 8 اور 10 محرم کے جلوسوں پر عائد پابندی کو ہٹایا جانا چاہیے۔
اپنی پارٹی کے سینیئر رہنما محی الدین منتظر کہتے ہیں شعیہ برادری کے مذہبی کے عقیدے کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ کو اس مرتبہ 8 اور 10 محرم الحرام کے جلوسوں پر کوئی پابندی نہیں عائد نہیں کرنی چائیے۔ اسلامی سال کا پہلا مہینہ جسے محرم الحرم کہا جاتا ہے اپنے گونا گوں پیچ وخم ،ایثار و قربانی، عشق و محبت اور بے شمار فضیلت و مرتبت کی دولت سے معمور اور سر بلند ہے۔