اردو

urdu

ETV Bharat / state

چھ روز تک وادی کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ خدمات معطل کیوں رہیں؟

کشمیر میں آئے روز جھڑپوں، ہلاکتوں، جلسوں اور جلوسوں کے بعد انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے، تاہم چند روز قبل حزب المجاہدین سے وابستہ عسکریت پسند ریاض نائکو کی ہلاکت کے تین دن تک موبائل کالنگ اور چھ روز تک (سست رفتار) موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا۔

why internet was banned in Kashmir for six days
چھ روز تک وادی کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ خدمات معطل کیوں رہیں

By

Published : May 12, 2020, 4:59 PM IST

حزب المجاہدین سے وابستہ عسکریت پسند ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد وادی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور وائس کالنگ خدمات کو معطل کر دیا گیا تھا۔ اگرچہ ہلاکت کے تین روز بعد رواں مہینے کی آٹھ تاریخ کی شب کو وائس کالنگ بحال کی گئی تاہم ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ خدمات پر پابندی برقرار رکھی گئی۔

وہیں دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تصدیق شدہ خبریں موصول ہونے لگیں کہ رواں مہینے 9 اور 10 تاریخ کی درمیانی شب وادی کے پلوامہ اور شوپیان کو چھوڑ دیگر اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات بحال کی جائیں گے۔

چھ روز تک وادی کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ خدمات معطل کیوں رہیں

رواں مہینے کی 9 تاریخ کی شب دس بجے کشمیر کے صوبائی کمشنر پی کے پول نے صحافیوں سے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آج انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی جائیگی۔ اس معاملے پر ابھی نظرثانی کی جا رہی ہے۔‘‘

گزشتہ اتوار کئی افراد نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا کہ ان کے موبائل پر انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئی ہیں تاہم انتظامیہ اور موبائل کمپنیوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی۔ جہاں انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایسا ابھی ممکن نہیں وہیں موبائل کمپنیوں کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس انتظامیہ کی جانب سے کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔

آخرکار پیر کی شب کو وادی میں سست رفتار (2G) موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بحال کیا گیا۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ’’انتظامیہ نے موبائل انٹرنیٹ پر پابندی صرف عسکریت پسند ریاض نائیکو کی ہلاکت کی وجہ سے ہی نہیں عائد کی تھی بلکہ ملٹری انٹیلی جنس کی جانب سے ایک خبر کہ ’’جیش محمد کے عسکریت پسند 17 رمضان (11مئی) جو اتفاق سے جنگ بدر کی سالگرہ بھی ہے کو کار بم یا پلوامہ جیسے خود کش حملے کو انجام دے سکتے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’اس تعلق سے ہمیں اطلاع کافی عرصہ پہلے مل چکی تھی اور حفاظتی عملہ اس پر کام کر رہے تھے۔ اسی بیچ ریاض نائیکو ایک تصادم کے دوران ہلاک ہوا اور شاید اسی وجہ سے گیارہ مئی کے لئے عسکریت پسندوں کے منصوبے پورے نہ ہو پائے۔ انٹرنیٹ کو معطل کرنا اس لئے ضروری تھا کیونکہ عسکریت پسند موبائل انٹرنیٹ کے ذریعہ ہی پاکستان میں بیٹھے اپنے سربراہوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’اس سے قبل بھی عسکریت پسند جنگ بدرکی سالگرہ پر فدائین یا خودکش حملے کر چکے ہیں۔ یہی سب چیزیں خیال میں رکھ کر جموں وکشمیر انتظامیہ نے انٹرنیٹ خدمات کو 9 مئی کی جگہ گیارہ مئی کی رات کو بحال کرنے کا فیصلہ لیا۔‘‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details