سرینگر:شہر سرینگر میں روزانہ 5سو میٹرک ٹن کچرا نکلتا ہے، جس میں سے 70میٹرک ٹن سے زائد پالیتھین ہوتا ہے۔ اس سے بخوبی انداز لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں پالیتھین کا استمعال اور کاروبار اس قدر ہورہا ہے۔ کشمیر میں اگرچہ سال 2009 میں پالیتھین پر پابند عائد کی گی تھی لیکن اس کے باوجود بھی پالیتھین کا بے تحاشہ استعمال ہورہا ہے۔Polythene Use in Kashmir
ایسے میں آپ کسی بھی کوڈے دان پر نظر دوڑائیں بجائے دیگر کچرے کے پالیتھین لفافے اور پلاسٹک ہی زیادہ نظر آئے گا۔ ایک اندازے کےمطابق شہر سرینگر سے نکلنے والے روزانہ کے کچرے میں 30 میٹرک ٹن پلاسٹک ہی ہوتا ہے۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ شہر میں استعمال شدہ پالیتھن یا پلاسٹک کو ٹھکانے لگانے یا اس سے ضائع کرنے کا کوئی سائنسی طریقہ موجود ہی نہیں ہے۔31 جولائی سے ملک میں سنگل یوز پلاسٹک پر مکمل پابند عائد کرنے اور ریسائیکل کرنے کے انتظامات تو ہورہے ہیں لیکن یہاں ریسائیکل تو دور کی بات پابندی پر بھی عمل نہیں ہو رہا ہے۔ Srinagar Daily Wastage
سرینگر کی 14 لاکھ آبادی میں 70میٹرک ٹن کے استعمال شدہ پالیتھن میں سے 55 فیصد حصہ اچھن ڈمپنگ سائٹ پر مختلف سیلوں میں جمع کیا جاتا ہے جب کہ 15 فیصد پالیتھن کے علاوہ دیگر کچرا بھی مختلف آبی ذخائر کی نظر کیا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف آبی ذخائر کا وجود ختم ہوتا جارہا ہے بلکہ ان کا پانی بھی زہر آلودہ بنتا جارہا ہے۔Polythene Pollution in Water Bodies