سرینگر : جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ پونچھ میں فوجی گاڑی کے حملے کے بعد عوام پر ظلم اور ستم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "حملہ اگر فوج پر ہوا ہے تو عوام پر ظلم کیوں ہو رہا ہے؟"سرینگر میں پارٹی کے دفتر پر ایک مختصر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ "پونچھ کے بھمرگلی علاقہ میں حالیہ دنوں ایک عسکریت پسندانہ حملے کے دوران پانچ فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ایک فوجی زخمی ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہے کہ اس حملے کی بھی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے اور اس حملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ کے بہانے ایجنسیاں عام شہریوں پر ظلم و ستم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی ایجنسیوں نے اس حملہ کے بعد پونچھ علاقہ میں سیکنڑوں افراد کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا اور درجنوں افراد کو مارا پیٹا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حملہ فوج پر ہوا ہے تو عوام پر ظلم کیوں ہو رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک مقامی شخص مختار شاہ نے مبینہ طور پولیس حراست میں خودکشی کرلی۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ متوفی کے اہل خانہ کے مطابق مذکوہ نوجوان کی خودکشی حراست میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مذکوہ نوجوان کو پہلے مہندر ہسپتال لے جایا گیا جس کے بعد اسے مزید علاج کے لیے راجوری منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں نوجوان کا ایک ویڈیو سامنے آیا جس میں مذکورہ نوجوان یہ کیہ رہا ہے کہ ایجنسیوں کی جانب سے تنگ کئے جانے کے بعد وہ خودکشی کےلیے مجبور ہوگیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پولیس حراست میں کس طرح نوجوان خودکشی کرسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اسی علاقہ کے دو باشندوں کو سیکوریٹی ایجنسیوں نے پوچھ گچھ کے دوران مارا پیٹا، فی الحال وہ ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پونچھ کے لوگوں نے ہمیشہ فوج کا ساتھ دیا اور وہ امن پسند لوگ ہیں، ایسے میں ان لوگوں پر ظلم کیا جارہا ہے۔