جموں و کشمیر کی سابق اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے صرف چھ ماہ کے دوران فرنیچر، بیڈ شیٹ، ٹیلی ویژن سیٹ، قالین اور دیگر اشیاء کی خریداری میں 82 لاکھ روپے خرچ کیے۔
اس بات کا انکشاف انعام النبی سوداگر نامی ایک کشمیری کارکن کے ذریعہ داخل کردہ ایک آر ٹی آئی کے جواب میں ہوا ہے۔
آر ٹی آئی سے انکشاف ہوا ہے کہ مفتی محمد سید کی موت کے بعد پی ڈی پی- بی جے پی اتحادی حکومت میں محبوبہ مفتی جب جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی تھیں، تو 6 ماہ کے ایام کے دوران انہوں (محبوبہ مفتی) نے اشیاء کی خریداری میں تقریبا 82 لاکھ روپے خرچ کیے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق آر ٹی آئی سے انکشاف ہوا ہے کہ جنوری تا جون 2018 کے درمیان چھ ماہ کی مدت میں محبوبہ مفتی نے مختلف اشیاء کی خریداری پر تقریباً 82 لاکھ روپے خرچ کیے۔
آر ٹی آئی کے مطابق 28 مارچ 2018 کو محض ایک ہی دن میں محبوبہ مفتی نے 28 لاکھ روپے کے قالین خریدے۔ وہیں جون 2018 کے مہینے میں انہوں نے مختلف اشیا پر 25 لاکھ روپے سے زیادہ رقم خرچ کیے ہیں جن میں 22 لاکھ روپیے کا ایل ای ڈی ٹیلی ویژن بھی شامل ہے۔
آر ٹی آئی کے جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ 30 جنوری 2018 کو محبوبہ مفتی نے 14 لاکھ روپے خرچ کیے تھے۔ 30 جنوری کو باغ کے لیے ایک چھتری خرید لیا گیا، جس کے لیے 2.94 لاکھ روپیے خرچ کیے تھے۔
آر ٹی آئی کے جواب میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ 22 فروری 2018 کو 11.62 لاکھ روپے کی بیڈ شیٹس خریدی گئیں۔ وہیں مارچ مہینے میں محبوبہ مفتی نے تقریبا 56 لاکھ روپے خرچ کیے جس میں فرنیچر پر 25 لاکھ روپے اور قالینوں پر تقریبا 28 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ علاوہ ازیں اگست 2016 سے جولائی 2018 تک کے عرصے میں 40 لاکھ روپے خرچ کیے تھے۔
واضح رہے کہ مارچ 2015 میں پی ڈی پی نے بی جے پی سے ساتھ مل کر جموں و کشمیر میں حکومت بنائی تھی۔ پی ڈی پی کے بانی اور محبوبہ مفتی کے والد نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا، تاہم 7 جنوری 2016 کو مفتی سعید کا اچانک انتقال ہوگیا۔ ان کے انتقال کے بعد جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ ہوگیا، کیونکہ محبوبہ مفتی فوری طور پر بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے میں ہچکچاہٹ محسوس کی تھی۔
تاہم پی ڈی پی اور بی جے پی نے ایک بار پھر اپریل 2016 میں حکومت بنالی اور محبوبہ مفتی وزیر اعلی کے عہدے پر براجمان ہو گئی۔ بی جے پی نے جون 2018 میں پی ڈی پی سے اتحاد ختم کر دیا۔
بی جے پی نے اتحاد ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات کے تناظر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ تین سالہ اتحاد ’غیرمستحکم‘ ہوگیا تھا۔
پی ڈی پی کو کشمیر نواز سیاسی پارٹی سمجھا جاتا تھا اور اس پر 'علیحدگی پسندی' کے لیے نرم گوشہ رکھنے کا الزام عائد کیے جا رہے تھے۔
چند روز قبل سرینگر میں پارٹی کارکنان اور پی ڈی پی کے نومنتخب ڈی ڈی سی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 'بی جے پی کے ساتھ پی ڈی پی کے اتحاد کو ختم ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ میں (محبوبہ مفتی) نے ان کے جماعت اسلامی پر کریک ڈاؤن کرنے اور ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی لاشوں کو لواحقین کے حوالے نہ کرنے کے فرمانوں کو ماننے سے انکار کیا۔'
پی ڈی پی اور بی جے پی کے اتحادی دور میں کشمیر میں تشدد کی لہر میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2016 میں عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے ٹاپ کمانڈر اور پوسٹر بوائے برہان وانی کی ہلاکت کے بعد 6 ماہ تک جاری رہنے والے پُرتشدد واقعات میں تقریباً 150 عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔