اردو

urdu

ETV Bharat / state

دیویندر سنگھ کون ہے؟

دیویندر سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیمنٹ حملے میں ملوث افضل گرو نے ایک خط کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ پولیس افسر نے انہیں پارلیمنٹ حملے کے لیے دہلی پہنچانے اور وہاں رہائش کا انتظام کرنے کی بات کہی تھی۔

ڈی ایس پی دیویندر سنگھ
ڈی ایس پی دیویندر سنگھ

By

Published : Jan 13, 2020, 3:30 PM IST

وادی کشمیر کے سرینگر انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر تعنیات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو ہفتے کے روز جموں سرینگر قومی شاہراہ پر دو عسکریت پسندوں سمیت گرفتار کیا گیا۔

دیویندر سنگھ نے کئی عسکریت پسند مخالف مہم پر کام کیا ہے۔ گزشتہ برس جموں و کشمیر کے 70 پولیس اہلکاروں کو پریسیڈنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، جن میں دیویندر سنگھ بھی شامل تھے۔

سنگھ کو چند روز قبل کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کی غرض سے آئے غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ بھی دیکھا گیا۔ وہ ان کے استقبالیہ ٹیم کا حصہ تھے۔

دیویندر سنگھ اُس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیمنٹ حملے میں ملوث افضل گرو نے ایک خط کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ پولیس افسر نے انہیں پارلیمنٹ حملے کے لیے دہلی پہنچانے اور وہاں رہائش کا انتظام کرنے کی بات کی تھی اور گرفتاری کے بعد اب وہ دوبارہ سرخیوں میں ہیں۔

افضل گرو اس وقت جیل میں مقید تھے جب انہوں نے اپنے وکیل سشیل کمار کو لکھے گئے خط کے ذریعے الزام عائد کیا تھا کہ دیویندر سنگھ نے انہیں ایک عسکریت پسند کو دہلی منتقل کرنے اور اس کے لیے رہائش کا انتظام کرنے کا حکم دیا تھا۔

وہیں دیویندر سنگھ جموں و کشمیر کے اسپیشل آپریشنز گروپ کے ہمہامہ کیمپ میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔

افضل گرو نے اپنے مکتوب میں سنگھ کے علاوہ ایک اور پولیس افسر شنٹی سنگھ کا نام بھی لیا تھا۔ خط کے ذریعے انہوں نے کہا تھا کہ شنتی سنگھ اور دیویندر سنگھ نے انہیں ہمہامہ کیمپ میں تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ گرو نے افضل بُخاری کا نام بھی لیا تھا جو اس وقت کے بڈگام ایس ایس پی عاشق حسین بُخاری کے رشتے دار ہیں۔

گرچہ افضل گرو کو 9 فروری 2013 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی لیکن پارلیمنٹ حملہ معاملے میں دیویندر سنگھ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے متعلق تحقیقات نہیں ہوسکی۔

اتوار کے روز کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پارلیمنٹ حملہ معاملے میں دیویندر سنگھ کے کردار کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: 'ہمارے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے اور میرے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن ہم اس سے اس بارے میں پوچھ گچھ کریں گے'۔
وجے کمار نے کہا 'پولیس افسر عسکریت پسندی کے خلاف کی گئی متعدد کاروائیوں کا حصہ رہے ہیں لیکن کل جن حالات میں اںہیں پکڑا گیا، وہ ایک سنگین جرم ہے اور اس کے لیے ان کے ساتھ 'شدت پسندوں' جیسا سلوک کیا جا رہا ہے'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details