کشمیری صحافی فہد شاہ، Kashmiri Journalist Fahad shah جسے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے سے قبل دو بار ضمانت پر رہا کیا گیا تھا، پر جموں و کشمیر پولیس نے ’’پیشہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے وادی میں دہشت اور خوف کو ہوا دینے‘‘ کا الزام عائد PSA Dossier on Kashmiri Journalist Fahad shah کیا ہے۔
صحافی فہد شاہ پر پی ایس اے کیوں عائد کیا گیا جموں و کشمیر پولیس نے سرینگر کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے سامنے جمع کرائے گئے ڈوزیئر میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ کس طرح ’’فہد شاہ کی خبریں، جو خاص طور پر منتخب بیانیہ ہیں اور آئی ایس آئی/علیحدگی پسند پروپیگنڈے کے مطابق قومی سلامتی کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔‘‘
ڈوزیئر میں کہا گیا ہے PSA Dossier on Journalist Fahad shah کہ ’’فہد شاہ اپنے آن لائن نیوز پورٹل کے ذریعے، مسلسل ایک مخصوص بیانیہ میں خبروں کی تشہیر کر رہے ہیں جو آئی ایس آئی/علیحدگی پسند پروپیگنڈے کے عین مطابق ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران شاہ نے بھارت مخالف جذبات کو پھیلانے کے ایک منتخب/خاص انداز پر عمل کیا ہے۔‘‘
شاہ پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے نیوز پورٹل - کشمیر والا - پر ملک مخالف مواد پوسٹ کیا جس سے ملک کی خودمختاری اور اتحاد پر کثیر جہتی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو کہ صحافت کی اخلاقیات کے خلاف ہے۔
جموں و کشمیر پولیس نے ڈوزیئر میں فہد شاہ پر ’’پتھراؤ کرنے والوں سمیت دہشت گردوں کی تعریف‘‘ کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
شاہ کے خلاف پچھلے مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ ’’شاہ کو ضمانت پر رہا کر کے اپنے طریقے درست کرنے کے کئی مواقع فراہم کیے گئے تھے۔‘‘ ڈوزیئر میں ان سخت قوانین کا جواز پیش کرنے کا ذکر کیا گیا ہے جن پر شاہ کو اب گرفتار کیا گیا ہے، اس نوٹ کے ساتھ کہ ’’وہ شدید نقصان پہنچا سکتا ہے اور جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ فہد شاہ کو 5 مارچ کو سرینگر میں گرفتار کیا گیا تھا، شوپیاں کی ایک عدالت سے انہیں ایک اور معاملے میں ضمانت ملنے کے چند گھنٹے بعد گرفتار کیا تھا۔ ایک ماہ سے زائد عرصے میں یہ تیسرا موقع تھا جب اسے گرفتار کیا گیا تھا۔
شاہ کو پہلی بار 4 فروری کو پولیس نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا کہ اس نے مبینہ طور پر عسکریت پسندی کی تعریف کی، فرضی خبریں پھیلائیں اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو اکسایا ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہ کے خلاف تین الگ الگ فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) درج کی گئی ہیں۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس (کشمیر رینج) وجے کمار نے شاہ کی گرفتاری کے فوراً بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’فہد شاہ عسکریت پسندی کی تعریف کرنے، فرضی خبریں پھیلانے اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے عام لوگوں کو اکسانے کے تین مقدمات میں مطلوب ہے۔ ایف آئی آر نمبر 70/2020 پی ایس صفاکدل سرینگر، ایف آئی آر نمبر 06/2021 پی ایس امام صاحب، شوپیاں اور فی الحال پی ایس پلوامہ کی ایف آئی آر نمبر 19/2022 میں گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘