مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد مواصلاتی رابطے بند کر دیے گئے، جس کے باعث لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد وادی میں کشیدہ اور اضطرابی ماحول نے جنم لیا ہے۔
کشمیر: 'آخر ایک غم ہی آشنا رہ جائے گا'
وادی کشمیر میں گرچہ گذشتہ 30 برسوں سے کشیدگی کے باعث کئی افراد نفسیاتی مرض کے شکار ہیں۔ وہیں گذشتہ 23 روز سے معمولات زندگی متاثر ہونے کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین نفسیات نے کیمرہ کے سامنے نہ آنے کی شرط پر کہا کہ' آس پاس کے ماحول میں جب کشیدگی پائی جا رہی ہو اور لوگوں میں بے چینی اور تذبذب کی کیفیت تاری ہو، تو نفسیات پر دباؤ پڑنا دیر نہیں لگتا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹر نیٹ اور مواصلاتی رابطے بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کے نفسیات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو صدارتی حکمنامے کے تحت دفعہ 370 کو ختم کر کے ریاست کو دو یونین ٹیٹر ٹری یعنی جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔
اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل ہی انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں انٹر نیٹ، برائڈ برینڈ، کیبل ٹیلی ویژن اور تمام مواصلاتی رابطے بند کر دیے تھے۔ انتظامیہ کی جانب سے ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت درجنوں سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے کے نظر بند رکھا گیا ہے۔
خطے جموں میں 2جی انٹرنیٹ، موبائل فون اور باقی مواصلاتی رابطے بحال کیے گئے، کشمیر میں انتظامیہ نے سبھی 10 اضلاع کے ضلعی مجسٹریٹ دفاتر میں ہیلپ لائن نمبر قائم کیے، تاہم باقی مواصلاتی رابطے اور انٹر نیٹ پر قدغن عائد ہے۔