عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بی جے پی کی مرکزی حکومت نے غیر قانونی اور غیر جمہوری طریقے سے جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حثیت ختم کرکے تمام تاریخی اور آئینی نزاکت کو مسخ کیا۔ جبکہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ ختم کر کے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کر کے مرکزی قوانین کو نافذ کرنے کے لئے راہیں ہموار کی، جو کہ یہاں کی سیاسی، اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کے منافی ہے۔
خالد شاہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے تئیں مرکزی سرکاری کی غلط پالیسوں کے نتیجہ میں ہی اب چین بھی ٹکراؤ کی صورت میں کھڑا ہے۔ اب چین بھی لداخ کے حصے پر اپنا دعویٰ کر رہا ہے۔ ان باتوں کا اظہار عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے اپنی رہائش گاہ واقع سرینگر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ گپکار اعلامیہ سے نہ صرف یہاں کی ساسی پارٹیاں یک زبان ہوئی ہیں بلکہ اب یہ اعلامیہ یہاں کے تینوں خطوں کے لوگوں کی آواز بن رہا ہے۔
'خصوصی تشخص کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت' - عوامی نیشنل کانفرنس نے گپکار اعلامیہ کی حمایت کی
ایک سوال کے جواب میں اے این سی صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا جو مانسون اجلاس پیر سے شروع ہوا۔ انہیں نہیں لگتا ہے کہ جموں وکشمیر کے ممبر پارلیمان کو 5 اگست 2019 کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقعہ بھی دیا جائے گا۔
!['خصوصی تشخص کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت' WE NEED TO BE UNITED TO FIGHT FOR SPECIAL STATUS: KHALIDA SHAH](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-8797304-thumbnail-3x2-ok.jpg)
'خصوصی تشخص کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت'
'خصوصی تشخص کی بحالی کے لئے متحد ہونے کی ضرورت'
یہ بھی پڑھیں: چین اور طالبان سے دوستی، ہم سے بیر کیوں؟ کشمیری سیاسی رہنماؤں کا سوال
اجلاس میں جن دیگر سینئر رہنماؤں نے شرکت کی ان میں ایڈوکیٹ غلام محی الدین وانی، ایڈوکیٹ جی ڈی شاہ، غلام محد ڈار شامل ہیں۔ جبکہ تمام ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے پارٹی کے کارکنان نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے گزشتہ ایک برس کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب عوامی نیشنل کانفرنس کی جانب سے اس طرح کا اجلاس منعقد کیا گیا۔