جموں و کشمیر انتطامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے 'کشمیر ٹائمز' نامی اخبار کا دفتر بند کرنے کے حوالے سے وضاحت دی ہے کہ کسی بھی اخبار یا نیوز ایجنسی کا دفتر بند نہیں کیا گیا ہے بلکہ کشمیر ٹائمز اور کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) نے غیرقانونی طور پر سرکاری اراضی پر قبضہ کر رکھا تھا۔
روہت کنسل نے کہا 'سب سے پہلے میں یہ واضح کر دوں کہ کسی نیوز ایجنسی کا دفتر بند نہیں کیا گیا ہے۔ صرف کچھ لوگ جو غیر قانونی طریقہ سے سرکاری اراضی پر قبضہ کئے ہوئے تھے ان کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ایجنسیز نے انتظامیہ کو کرایہ بھی نہیں دیا تھا۔'
'ہم نے کسی نیوز ایجنسی کا دفتر بند نہیں کیا ہے، صرف قبضہ چھڑایا ہے' یہ بھی پڑھیں: مشہور اخبار 'کشمیر ٹائمز' کا دفتر سیل
روہت کنسل سے سوال کیا گیا کہ 'آپ جموں و کشمیر میں روزگار کے مواقع کیسے پیدا کرنے کی بات کر سکتے ہیں جب آپ اخبار اور نیوز ایجنسی کا دفتر بند کرتے ہیں جہاں متعدد لوگ کام کرتے ہیں۔'
اس کے جواب میں کنسل نے کہا کہ 'نیوز ایجنسی کا دفتر بند نہیں کیا گیا ہے بلکہ صرف قبضہ چھڑایا گیا ہے۔'
واضح رہے مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کا گرمائی دارالحکومت سرینگر میں انتظامیہ نے یہاں کے سب سے پرانے انگریزی روزنامہ 'کشمیر ٹائمز' کا سری نگر میں واقع دفتر سیل کردیا۔ جس کے بعد سماجی و سیاسی انجمنوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سرکار کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی۔
اس سے قبل انتظامیہ نے سرینگر میں واقع کے این ایس کے دفتر پر بھی تالا لگا دیا تھا۔
بتا دیں کہ رواں ماہ کی پانچ تاریخ کو کشمیر ٹائمر اخبار کی ایڈیٹر انورادھا بھسین کے گھر پر بھی توڑ پھوڑ کی خبر سامنے آئی تھی۔ جس کا دعویٰ بھسین نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ 'سابق ایم ایل سی ڈاکٹر شہناز گنائی کے بھائی عمران بھائی نے میرے گھر پر توڑ پھوڑ کی ہے'۔