ملک کی مختلف ریاستوں اور مختلف بیرونی ممالک سے لاکر سرینگر کے مختلف ہوٹلوں میں قرنطینہ میں رکھے گئے لوگوں کا الزام ہے کہ ان کے ساتھ ’اچھوتوں‘ جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرنطینہ سینٹروں میں صحت وصفائی کے فقدان کی حالت یہ ہے کہ ان میں بیماریاں پھوٹنے کا خطرہ ہے۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہوٹلوں میں انہیں قرنطینہ کرنے سے قبل ان کی صفائی ستھرائی کی گئی تھی نہ ہی انہیں سینیٹائز کیا گیا تھا۔
جھیل ڈل کے کنارے پر واقع ایک نجی ہوٹل میں رکھے گئے لوگوں - جن میں عمر رسیدہ افراد، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں - نے الزام عائد کیا ہے کہ جن کمروں میں انہیں رکھا گیا وہ بے حد گندے ہیں۔
دبئی سے لوٹی نازیہ نامی ایک خاتون نے کہا کہ جس کمرے میں اسے ٹھہرایا گیا اس میں گرد وغبار کی ایک انچ پرت تھی۔ انہوں نے کہا: ’’میں اپنی آٹھ ماہ کی بیٹی اور والدین سمیت 22 مئی کو دبئی سے سری نگر پہنچی اور یہاں ہمیں ایک نجی ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھا گیا اس کے کمرے گندے ہیں ان کو صاف کیا گیا ہے نہ ہی سینیٹائز۔‘‘
خاتون نے مزید کہا کہ تمام واپس لوٹنے والے لوگوں کو بلا لحاظ عمر و جنس یہاں تک کہ حاملہ خواتین کو بھی خود ہی اپنا سامان اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کاپوریشن کی گاڑیوں میں بھرنا پڑا کیونکہ حکومت نے اس کے لئے کسی قسم کے کوئی انتظامات نہیں کئے تھے۔