سرینگر: وادی کشمیر میں ان دنوں درختوں پر سے اخروٹ اتارنے کا سیزن عروج پر ہے اور اخروٹ اتارنے کے دوران درجنوں افراد درختوں سے گر کر ہلاک ہو رہے ہیں، تاہم انتظامیہ کے پاس ان افراد کے لئے کوئی فعال سیفٹی نظام موجود نہیں ہے جس سے یہ افراد گرنے اور عمر بھر کے لیے معذور ہونے یا ہلاک ہونے سے سے بچ سکیں۔No Mechanism in Kashmir to prevent Deaths Due to Falling From Walnut Trees
شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے کرالگنڈ علاقے میں آج 35 سالہ بلال احمد اخروٹ اتارنے کے دوران درخت سے گر کر فوت ہو گیا۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتوں کے دوران کشمیر میں کئی افراد اخروٹ کے درختوں سے گر کر شدید زخمی ہوئے اور اس وقت مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ سرینگر کے سکمز ہسپتال میں گزشتہ ہفتوں کے دوران دس ایسے افراد داخل کیے گئے جو اخروٹ اتارنے کے دوران شدید زخمی ہوئے اور اس وقت موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔Mechanism to prevent Deaths Due to Falling From Trees
شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ اور کپوارہ اضلاع میں 21اگست کو دو افراد اخروٹ اتارنے کے دوران گر کر ہلاک ہو گئے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہر سال وادی کشمیر میں سینکڑوں افراد اخروٹ اتارنے کے دوران ہلاک ہوتے ہیں تاہم انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی کہ کوئی فعال سیفٹی پالیسی لاگو کرے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو اخروٹ اتارنے والوں کو سیفٹی کٹس فراہم کرنے چاہئے جس طرح ٹھیکیدار اونچی عمارتوں کی تعمیر کے دوران مزدوروں اور کاریگروں کو فراہم کرتے ہیں تاکہ انسانی جانوں کے زیاں سے بچا جا سکے۔ People Die due to Falling From Walnut Trees