سرینگر (نیوز ڈیسک) :ایسے وقت میں جب بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی امریکہ کے دورے پر ہیں، امریکہ کے نامور اور موقر روزنامہ ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے بھارت میں ’’آزادی صحافت پر قدغن‘‘ اور ’’صحافیوں کو ہراساں‘‘ کرنے کے سخت ترین اور سنگین الزامات عائد کئے اور عالمی برادری سے اس ضمن میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے صحافیوں کو حقیقی آزادی فراہم کرنے کو یقینی بنائے جانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے صفحہ 15پر روزنامہ نے چھ صحافیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی تصاویر بھی چسپاں کی ہیں ان میں وادی کشمیر کے چار صحافی بھی شامل ہیں جو اس وقت مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ان صحافیوں میں کشمیر نیریٹر سے وابستہ نمائندہ آصف سلطان (آصف کو 2018میں حراست میں لیا گیا تھا اور اس وقت وہ پی ایس اے کے تحت جیل میں ہے۔ فریلانسر گوتم نولکھا (جو اس وقت گھر میں نظر بند ہے)۔ کشمیر والا کے ساتھ منسلک کشمیری صحافی سجاد گل۔ کشمیر والا کے ہی ایڈیٹر فہد شاہ (جو 2022سے جیل میں ہے)۔ روپیش کمار سنگھ اور فری لانسر عرفان معراج (جنہیں رواں برس مارچ میں حراست میں لیا گیا تھا)۔ ان چھ صحافیوں میں گوتم نولکھا اور روپیش کمار کے بغیر سبھی صحافی / نمائندے کشمیری ہیں۔