اردو

urdu

ETV Bharat / state

Washington Post on Press Freedom in India ’بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں‘ واشنگٹن پوسٹ کی تنقید - Kashmir News

بھارت میں صحافیوں کو ہراساں کرنے اور جعلی کیسز میں جیل بھیجنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے امریکہ کے موقر روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے بھارت پر سخت تنقید کی ہے۔

’بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں‘ واشنگٹن پوسٹ نے کی بھارت کی تنقید
’بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں‘ واشنگٹن پوسٹ نے کی بھارت کی تنقید

By

Published : Jun 22, 2023, 3:02 PM IST

سرینگر (نیوز ڈیسک) :ایسے وقت میں جب بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی امریکہ کے دورے پر ہیں، امریکہ کے نامور اور موقر روزنامہ ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے بھارت میں ’’آزادی صحافت پر قدغن‘‘ اور ’’صحافیوں کو ہراساں‘‘ کرنے کے سخت ترین اور سنگین الزامات عائد کئے اور عالمی برادری سے اس ضمن میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے صحافیوں کو حقیقی آزادی فراہم کرنے کو یقینی بنائے جانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔

ا

واشنگٹن پوسٹ کے صفحہ 15پر روزنامہ نے چھ صحافیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی تصاویر بھی چسپاں کی ہیں ان میں وادی کشمیر کے چار صحافی بھی شامل ہیں جو اس وقت مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ان صحافیوں میں کشمیر نیریٹر سے وابستہ نمائندہ آصف سلطان (آصف کو 2018میں حراست میں لیا گیا تھا اور اس وقت وہ پی ایس اے کے تحت جیل میں ہے۔ فریلانسر گوتم نولکھا (جو اس وقت گھر میں نظر بند ہے)۔ کشمیر والا کے ساتھ منسلک کشمیری صحافی سجاد گل۔ کشمیر والا کے ہی ایڈیٹر فہد شاہ (جو 2022سے جیل میں ہے)۔ روپیش کمار سنگھ اور فری لانسر عرفان معراج (جنہیں رواں برس مارچ میں حراست میں لیا گیا تھا)۔ ان چھ صحافیوں میں گوتم نولکھا اور روپیش کمار کے بغیر سبھی صحافی / نمائندے کشمیری ہیں۔

امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے ان چھ (قید یا نظر بند) صحافیوں کی تصاویر کے ساتھ جلی الفاظ میں لکھا: ’’بھارت پوری عالم میں سب سے بڑا جمہوری ملک ہے، اس کے باوجود یہ (بھارت) صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ آزادی صحافت پر خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں صحافی جسمانی تشدد، ہراسانی، جعلی مقدمات اور سماجی رابطہ گاہوں پر منفی پروپیگنڈہ (جیسی پریشانیاں) جھیل رہے ہیں۔‘‘

مزید پڑھیں:عالمی ادارہ کشمیری صحافی آصف سلطان کی حمایت میں

واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا: ’’رواں ہفتے، جبکہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی وائیٹ ہاؤس (White House) کے سرکاری دورے پر ہیں، عالمی برادری، لیڈران - جو جمہوری اقدار کی قدر کرتے ہیں - کو بھارت میں زیر اقتدار افراد پر دباؤ بنایا چاہئے کہ وہ صحافیوں کو تنگ طلب نہ کریں انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جانا چاہئے۔ اصل جمہوریت کا دارو مدار ہی صحافت کی آزاد پر ہے۔‘‘ ہیش ٹیگ #FreeThePressکو پروموٹ کرتے ہوئے روزنامہ نے مزید کہا: ’’ہم ان بہادر صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جنہیں نیوز رپورٹنگ پر حراست میں لیا گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details