سرینگر:اردو کارڈنیشن کمیٹی نے جمعرات کو سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محبان اردو کو سرکار کے ان فیصلوں سے کافی رنج ہوا ہے جس میں نائب تحصیلداروں کی تقرر میں اردو کو حذف کرنے کا حکم صادر کیا گیا۔ اسی طرح سال رواں کے فرروی مہینے میں سرکار نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے ذمہ اسکولوں میں اول سے لے کر دسویں جماعت تک ہندی زبان کو رائج کرنے کا مفصل خاکہ پیش کرنے کا کام رکھا گیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران اردو کارڈنیشن کمیٹی کے سربراہ اعجاز احمد ککرو نے کہا کہ اگرچہ "ہم ہندی زبان سمیت کسی بھی زبان کو اسکولوں میں رائج کرنے کے خلاف نہیں ہیں، لیکن اس فیصلے نے اردو کے ایک لازمی مضمون کے بطور زک پہنچانے کے خدشات کو عوامی سطح پر جنم دیا وہیں اب دوسرے فیصلے کے تحت نائب تحصیلداروں کے تقرر میں اردو کو حذف کرنا باعث تشویش ہے۔"
انہوں نے کہا کہ اردو کارڈنیشن کمیٹی نے اردو زبان جموں کشمیر میں وحدت کی علامت ہے۔ اس زبان نے صدیوں سے مختلف تہذیب وتمدن اور مذاہب کے لوگوں کو آپس میں جوڈ کے رکھا ہے۔ یہ زبان یہاں ہر خطے اور علاقے میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو صرف ایک زبان ہی نہیں بلکہ یہ پوری تہذیب کا نام ہے، گویا اردو ایسا تہذہبی اور ثقافتی آئینہ ہے جس میں برصغیر کا کوئی بھی شخص بلا تفریق مذیبوملت، رنگ ونسل، علاقہ و جنس اپنے ماضی اور حال کے تصویر دیکھ سکتا یے۔جہاں تک جموں وکشمیر کی بات ہے تو اس ضمن میں ارباب فکر ونظر کی متفقہ رائے ہے کہ اردو زبان یہاں کے مختلف جغرافیائی خطوں، قوموں اور لسانی گروہوں کے درمیان رابطے کی واحد زبان ہے اس اعتبار سے جدید ترین ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں اس زبان کی اہمیت اور افادیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
Urdu Coordination Committee اردو مضمون کے تئیں حالیہ سرکاری فیصلوں پر نظر ثانی کی جائے، کارڈنیشن کمیٹی - نائب تحصیلدار ریکرومینٹ اردو لازمی
اردو کارڈنیشن کمیٹی نے حالیہ دنوں حکومتی سطح پر اٹھائے گئے اقدامات پر کئی خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا. انہوں نے جموں و کشمیر انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ان فیصلوں پر نظر ثانی کرکے اردو کے تئیں خدشات کو دور کریں۔
مزید پڑھیں:Hindi Language In JK Schools تمام سرکاری اسکولوں میں ہندی مضمون پڑھانے کی خاطر کمیٹی تشکیل
ایسے میں اردو کارڈنیشن کمیٹی نے ایل جی سے مطالبہ کیا گیا کہ اردو کو دسویں جماعت تک جو لازمی مضمون کا درجہ حاصل ہے اسے ہر حال میں برقرار رکھا جانا چاہیے، کیونکہ اردو زبان جموں کشمیر میں وحدت کی علامت ہے۔ اس زبان نے صدیوں سے مختلف تہذیب وتمدن اور مذاہب کے لوگوں کو آپس میں جوڈ کے رکھا ہے۔ وہیں نائب تحصیلدادوں کے تقرر میں اردو کے حذف کرنے کے حکم کو واپس لیا جانا چاہئے ۔