سرینگر :جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے رمیشورم تامل ناڈو میں سابق صدر جمہوریہ ہند مرحوم ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے مقبرہ پر جاکر فاتحہ خوانی کی اور گلباری کی۔ اس کے بعد وہ مرحوم کے برادر اکبر محمد موتھو میرا لیبیا مراکیار ، جو گزشتہ سال انتقال کر گئے تھے، کے گھر گئے اور وہاں اُن کے اہل خانہ دیگر رشتہ داروں سے ملاقات کی۔ اس موقعے پر انہوں نے دونوں مرحومین کے حق میں دعائے مغفرت اور کلمات ادا کیے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تمل ناڈو میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ وہ جگہ ہے جہاں میرے والد کو کئی برسوں تک قید رکھا گیا تھا، میں پچھلی بار1984میں یہاں آیا تھا۔ اُس وقت وزیر اعلیٰ رام چندرن اور مدر ٹریسا وہاں موجود تھے اور یہ گھر میرے والد کے لئے وقف تھا ، میں یہاں آنا چاہتا تھا اور اسے دوبارہ دیکھنا چاہتا تھا“۔
جموں کشمیر کی سیاسی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آتنک واد بلا روک ٹوک جاری ہے۔ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے ملی ٹنسی کے خاتمے میں کوئی مدد نہیں ملی بلکہ اس کے برعکس اس میں اضافہ ہوا ہے۔جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن چھیننے کیلئے جو بہانے بنائے گئے اور پروپیگنڈا پھیلایا گیا وہ سب سراب ثابت ہوا۔Farooq Abdullah on ARTICLE 370 Abrogation
اپوزیشن کے اتحاد کی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ صرف متحدہ اپوزیشن ہی تبدیلی لاسکتی ہے۔ ”میں خدا نہیں ہوں، میں اکیلا کچھ نہیں کرسکتا اور نہ ہی میں پیشن گوئی کرنے والا شخص ہوں، لیکن اپوزیشن متحد ہوکر الیکشن لڑے تو تبدیلی آئے گی، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کیا اپوزیشن واقعی متحد ہوتی ہے کہ نہیں؟ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں نے بھی اس میں شرکت کی، نوجوان کافی تعداد میں اس میں شامل ہورہے ہیں اور جب میں نے یہ دیکھا تو میں بہت خوش ہوا۔Farooq Abdullah On Opposition Unity