سرینگر (جموں و کشمیر):اقلیتوں کے مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال میں جی 20 کے ٹورزم ورکنگ گروپ اجلاس، جو 22 سے 24 مئی تک منعقد ہو رہا ہے، پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والی اس اہم تقریب سےقبل اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ ’’2019 کے بعد سے جب حکومت ہند نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ’خصوصی حیثیت‘ کو ختم کیا، اس خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت سے محرومی سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بشمول تشدد، زیر حراست ہلاکت اور کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’’رواں ماہ کی 22-24 کو سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کی جی 20 میٹنگ کا انعقاد کرکے، حکومت ہند یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ یہاں سب کچھ پر امن ہے حالانکہ بعضوں کا اس (جی 20) پر یہ اعتراض کیا جا رہا ہے کہ خطے میں فوجی قبضہ کو بھارت جی 20کے ذریعے یہ کہہ کر نارمل باور کرانا چاہتا ہے کہ جی 20کو بین الاقوامی تصدیق حاصل ہے۔‘‘ قبل ازیں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:G20 Summit In Kashmir جی ٹوئنٹی اجلاس کے پیش نظر سرینگر فوجی چھاونی میں تبدیل