اقوام متحدہ کے چار خصوصی رپورٹرز نے بھارت سرکار کو خط کے ذریعے جموں و کشمیر میں گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد ہو رہی ’انسانی حقوق کی پامالیوں‘ کی تحقیقات کرنے کو کہا ہے۔
آفس آف دی ہائی کمشنر آف ہیومن رائٹس کی ویب سائیٹ پر بدھ کے روز شائع کیے گئے خط میں جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کے بعد مواصلاتی نظام، گرفتاریاں، اور دیگر انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا تفصیلی طور ذکر کیا ہے۔
کشمیر میں ’انسانی حقوق کی پامالیاں‘، اقوام متحدہ کا بھارت کے نام خط قابل ذکر ہے کہ یہ خط رواں سال 4 مئی کو بھارت سرکار کو بھیجا گیا تھا تاہم آج ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے۔
خط کے مطابق ’’اگر ساٹھ دنوں کے اندر اندر بھارت سرکار کی جانب سے خط کا جواب نہیں دیا جاتا ہے تو اس خط کو منظر عام پر لایا جائے گا اور انسانی حقوق کونسل میں بھی پیش کیا جائے گا۔‘‘
خط میں لکھا گیا ہے: ’’گزشتہ برس جنوری سے جولائی کے مہینے تک کشمیر میں رہنے والے مسلمانوں اور دیگر اقلیتی فرقوں کو فوجی کیمپوں میں بلا کر ان کے ساتھ سکیورٹی فورسز کی جانب سے لگاتار زیادتی کی گئی۔ (فورسز کی جانب سے کی گئی) زیادتوں کے دوران کئی افراد کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔ کشمیر کے باشندگان کے ساتھ ان کے مذہبی عقائد کو لے کر بھی زیادتیاں ہو رہی ہیں۔‘‘
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’اگر ان الزامات کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ سب آئی سی سی پی آر کے دفعات 2،6،7،9،21،26 اور 27 کے تحت انسانی حقوق کی پامالی میں شمار ہوتے ہیں۔ ان دفعات کو بھارتی حکومت نے بھی سنہ1979 میں تسلیم کیا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے پانچ اگست کے بعد 3 کم عمر افراد کی ہلاکت پر بھی سنگین نوٹس لیا ہے۔ خط کے آخر میں اقوام متحدہ نے بھارتی سرکار سے جموں و کشمیر میں ’انسانی حقوق کی پامالیوں‘ کے تعلق سے تحقیقات اور انہیں روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کی ہے۔
بتا دیں کہ گزشتہ ماہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں دو برس کی عارضی رکنیت کیلئے آٹھویں مرتبہ منتخب کیا گیا، یہ عارضی رکنیت 2021 تا 2022 تک رہے گی۔