شہر سرینگر اور دیہی علاقوں میں 20 کلسٹروں میں کیے گئے ایک تازہ سروے میں پایا گیا ہے کہ بزرگوں اور خواتین میں زیادہ تر اینٹی باڈیز پائی گئی ہیں۔ جس کا معنی ہے کہ یہ زیادہ تعداد میں انفیکشن کے شکار ہوئے ہیں ۔
گزشتہ ماہ اکتوبر میں گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے کمیونٹی میڈیسن شعبے نے قومی صحت مشن کے اشتراک سے کئے گئے سیرو پرولنس سروے میں کئی انکشافات کئے ہیں جو کہ چونکا دینے والے ہیں۔
جی ایم سی سرینگر کے کمیونٹی میڈیسن شعبے کے سرابرہ ڈاکٹر سلیم خان کے مطابق ایک حیران کن بات یہ ہے کہ 37فیصد ایسے لوگوں میں بھی کووڈ مخالف اینٹی باڈیز پائے گئے ۔جن کے کرونا وائرس ٹسٹ منفی آئے تھے۔ ڈاکڑ سلیم کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ کئی کووڈ مثبت معاملے ٹسٹ میں چھوٹ جاتے ہیں ۔
سیرو پرولنس سروے میں کیے گئے ہیں کئی انکشافات
ضلع سرینگر کے 49-6 فیصد افراد میں کووڈ پھیلانے والے کورونا وائرس کے اینٹی باڈیز پائے گئے ہیں۔ جو ملک میں کسی شہر یا ضلع سے سب سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چار ماہ میں جموں وکشمیر میں زیادہ تر ریپڈ اینٹی جِن ٹسٹ ہی کئے گئے۔ جن کی حساسیت کم ہوتی ہے۔ڈاکٹر سلیم کے مطابق سروے میں پایا گیا کہ 4مہینوں میں انفیکشن کے پھیلاؤ میں دس گناہ اضافہ ہوا ہے۔وہیں ان کا کہنا ہے کہ نئے سروے سے صاف ظاہر ہے کہ ضلع سرینگر کی ایک بڑی آبادی ناول کروناوائرس کے انفیکشن سے متاثر ہوئی ہے۔
ڈاکٹر سلیم کے مطابق سروے کے نتائج سرینگر کی کل 15 لاکھ آبادی پر لاگو کریں تو یہاں 6لاکھ سے زائد افراد کو کووڈ پھیلانے والے وائرس کا انفیکشن لگا ہے۔
سرکاری اعداد شمار کے مطابق کشمیر میں ابھی تک کل 56ہزار افراد کروناوائرس مثبت پائے گئے ہیں۔ جن میں سرینگر ضلع میں 18977کووڈ مثبت مریض پائے گئے ہیں ۔
ادھر دہلی میں تیسری سیرو پرولینس سروے میں صرف 28 فیصد جبکہ ممبئی کے دھاراوی جھانپڑ پٹی کے علاقے میں سب سے زیادہ 57 فیصد اینٹی باڈیز پائی گئی ہیں ۔
واضح رہے اینٹی باڈیز پروٹین ہوتے ہیں جو خون کی سرم میں پائے جاتے ہیں