مرکزی وزیر برائے داخلہ نیتیانند رائے نے لوک سبھا میں کہا کہ ’’جموں کشمیر سرکار کی جانب سے ملی جانکاری کے مطابق، پانچ اگست 2019 کے بعد دو غیر ریاستی باشندوں نے یو ٹی میں جائیداد خریدی ہیں۔‘‘
یہ جواب انہوں نے پوچھے گئے ایک سوال میں دیا۔ پارلیمنٹ میں پوچھا گیا تھا کہ ’’کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بہت سارے غیر ریاستی افراد نے جائداد خریدی ہے۔‘‘
وزیر سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا جائداد خریدتے ہوئے سرکار یا غیر مقامی باشندوں کو کئی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا؟ تو اسکے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکار کے سامنے ایسی کوئی رپورٹ نہیں آئی ہے۔
مزیر پڑھیں: Rahul Gandhi: راہل گاندھی نے کھیر بھوانی مندر میں حاضری دی
بتا دیں کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد سرکار نے نیا رہائشی قانون لاگو کیا تھا۔ اس نئے قانون کے مطابق جو شخص جموں کشمیر میں پندرہ سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہے وہ جموں و کشمیر کا باشندہ تصور کیا جائے گا اور اسے غیر منقولہ جائیداد خریدنے کا اختیار حاصل ہو سکتا ہے۔ وہیں مرکزی ملازموں کے لئے یہ مدت دس سال کی تھی۔
اس سے قبل جموں و کشمیر اسمبلی کو یہ اختیار تھا کہ وہ خود یہاں کے باشندوں کو رہائشی حیثیت دینے کے مالک تھے اور یہاں کے ہی عوام ملازمت اور جائیداد خریدنے کے حقدار تھے۔