نئی دہلی:لوک سبھا میں جموں و کشمیر کے تعلق سے دو بلوں پر بحث کے دوران اپوزیشن اور ٹریژری بنچوں کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی، یہ دونوں بل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے منگل کو پیش کئے۔ پارلیمنٹ میں ٹی ایم سی کے سوگتا رے کی جانب سے الیکشن کے انعقاد کو ’وقت کی اہم ترین ضرورت‘ قرار دئے جانے کے جواب میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے، بحث کے دوران، زور دیتے ہوئے کہا: ’’ایک جھنڈا، ایک وزیر اعظم، ایک آئین پارٹی کے لیے محض ایک سیاسی نعرہ نہیں۔‘‘
بی جے پی نے دو بل پیش کئے - جموں و کشمیر ریزرویشن (ترمیمی) بل 2023 جو کہ سرکاری عہدوں اور پیشہ ورانہ اداروں میں مخصوص زمروں کے لیے نشستوں پر ریزرویشن فراہم کرتی ہے، جب کہ جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2023 میں کل تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔ اسمبلی میں سیٹوں کی تعداد 83 سے 90 تک، جب کہ سات ایس سی سیٹیں اور نو ایس ٹی سیٹیں ہیں۔
مزید پڑھیں: پارلیمنٹ سرمائی اجلاس میں جموں کشمیر سے متعلق چار بل ہونگی پیش
رے نے کہا کہ بی جے پی نے سیاسی فائدے کے لیے دفعہ 370 کو منسوخ کیا۔ رے نے کہا: ’’پہلے، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ریاستوں میں تبدیل کیا گیا تھا اور یہاں، امیت شاہ نے ریاستوں کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کیا، آپ نے کیا حاصل کیا؟ اگر کوئی قانون ساز اسمبلی نہیں ہے، تو آپ تبدیلیاں کیوں کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے (بی جے پی نے) آرٹیکل 370 کو صرف بی جے پی کے ’’ایک پردھان، ایک نشان، ایک ودھان (ایک پی ایم، ایک جھنڈا اور ایک آئین) کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے منسوخ کیا۔ (بی جے پی کے بانی) شیاما پرساد کا یہ نعرہ تھا۔‘‘
جواب میں شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 بذات خود غیر آئینی ہے، شاہ نے زور دیتے ہوئے کہا: ’’ ایک ملک کے دو وزیر اعظم کیسے ہو سکتے ہیں؟ دو آئین یا دو جھنڈے؟ جس نے بھی کیا وہ غلط تھا۔ نریندر مودی نے اسے درست کیا ہے۔ آپ کی منظوری یا اختلاف سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پورا ملک یہ چاہتا تھا (آرٹیکل 370 کی منسوخی)۔ یہ 1950 سے کہہ رہے ہیں، یہ محض ایک سیاسی نعرہ نہیں ہے،‘‘ واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے جموں کشمیر کے تعلق سے سرمائی سیشن میں کل چار بلیں پیش ہوں گی اور ان پر بحث بھی ہوگی۔