سرینگر:سرینگر کی زبرون پہاڑیوں کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ میں امسال چار نئے ٹلپ وائریٹیز کا اضافہ ہوگا۔فلوریکلچر کے ڈپٹی ڈائریکٹر اخلاص شائق نے بتایا کہ محکمے نے امسال ہالینڈ سے گل لالہ کے چار نئی اقسام برآمد کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ امسال ہالینڈ سے گل لالہ کی چار نئی قسمیں - کیپ کنیا، سویٹ ہارٹ، ہیملٹن اور کرسمس ڈریم ، ہالینڈ سے برآمد کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ موسم بہار کی آمد پر 68 رنگ برنگی اقسام کے ٹیولپ بلب کے علاوہ ڈیفوڈل، ہائیسن، مسکری کے چشم کشا پھول اور باغ میں موجود درخت سیاحوں کے لیے توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
سرینگر میں ڈل جھیل کے کنارے 30 ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے اندرا گاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن میں 300 سے زیادہ باغبان اس وقت انتھک محنت کر رہے ہیں تاکہ اس کے باضابطہ افتتاح سے قبل اسے آنے والے سیاحوں کے لیے مزید پرکشش بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اگر موسم سازگار رہا اور درجہ حرارت 15 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر رہا تو ٹیولپ کے بلب جلد کھلیں گے،تاہم آفیسر موصوف نے واضح کیا کہ باغ کو کھولنے کی تاریخ کا فیصلہ سرکار ہی لے سکتی ہے۔
اخلاص شائق نے کہا کہ ماحول کو مزید دلفریب بنانے کے لیے متعدد فوارے بھی باغ میں شامل کیے گئے ہیں۔محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا 'یہ باغ قریب 600 کنال رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ 200 کنال زمین پر ٹیولپ بیڈ بنائے گئے ہیں۔ اور باقی اراضی پر پارکیں بنائی گئی ہیں۔ یہ باغ کم از کم ایک ماہ کے لئے سیاحوں اور مقامی لوگوں کی سیر وتفریح کے لئے کھلا رہتا ہے'۔انہوں نے بتایا 'گل لالہ کا پھول بہت ہی نازک ہونے کے ساتھ ساتھ اِس کی زندگی صرف 15 سے 17 دنوں پر ہی محیط ہوتی ہے۔ تاہم ٹیولپ کی زندگی اس کے قسم اور موسمی صورتحال پر منحصر ہے۔ اگر موسم سرد رہا تو اس کی زندگی بڑھ سکتی ہے۔ اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر چلا گیا تو اس کی زندگی کچھ دن مختصر ہوجاتی ہے'۔
محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے مزید بتایا کہ ان کا محکمہ باغ گل لالہ کو کم از کم ایک ماہ تک کھلا رکھنے کے لے مختلف اقسام کے ٹیولپس کا باری باری استعمال کرتے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کیا برف باری یا موسلا دھار بارشوں سے گل لالہ کے پھولوں کو نقصان پہنچنے کا احتامل ہے تو ان کا جواب تھا موسمی لحاظ سے برف باری کی وجہ سے ٹیولپ کا نقصان نہیں ہوتا ہے ۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ ٹیولپ کے پودے ٹوٹ سکتے ہیں۔