'جموں و کشمیر میں پانچ اگست 2019 سے پہلے بھی ترنگا لہرایا جاتا تھا'
جنوبی کشمیر سے رُکن پارلیمان حسنین مسعودی نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کو لیے گیے فیصلے جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے عوام کے خلاف تھے۔'
رُکن پارلیمان حسنین مسعودی
حسنین مسعودی نے کہا کہ 'وادی کے سیاسی لیڈران کو خاموش کرانے کے لیے اس طرح کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ یہ ان کی جانب سے اٹھائے جا رہے۔ مرکزی حکومت کے یہ حربے اس لیے ہیں تاکہ ہم پانچ اگست کو لیے گئے فیصلے کو قبول کر لیں۔ پانچ اگست کو لیے گئے فیصلے صرف وادی کی عوام کے خلاف نہیں تھے بلکہ پورے ملک کے عوام کے خلاف ہیں۔'
یہ واضح کرنا ہوگا کہ دفعہ 370 کو بحال کرنا کیوں ضروری ہے۔ پانچ اگست کو لیے گئے فیصلے ملک کے مفاد کے لیے نہیں ہیں۔ تب معشیت کو دھچکا لگا ہے اور بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ صحت کے حوالے سے کوئی اسکیم نہیں ہے۔ ہزاروں کروڑ روپے سڑکوں پر امن وامان قائم دائم رکھنے کے لیے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ تصادم کے کتنے واقعات بڑھ گئے۔ یہ سب ہمیں واضح کرنا ہوگا۔'
انتظامیہ کی جانب سے چند روز قبل جاری کیے گئے بیان کہ ہر سرکاری عمارت پر ترنگا لہرانے ضروری ہوگا پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " اس سے قبل بھی یہاں ترنگگا لہرایا جاتا تھا۔ یا پندرہ اگست یا دیگر تقریب کے دوران یہاں جھنڈا نہیں لہرایا جاتا تھا؟ کیا یہاں پہلے سائیکل دوڑ یا دیگر خصوصی تقریب منعقد نہیں کی جاتی تھی؟ ان سب چیزوں سے کیا حاصل ہوا؟ انہیں چاہیے کہ وہ عوام کے جذبات کو سمجھ کر فیصلہ لیں۔ ہم سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں اور جو غلطی ہوئی ہے اسے درست کیا جائے'