سنہ 2019 میں مرکزی سرکار کی فیم اسکیم (FAME Scheme) کے تحت جموں و کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو بجلی پر چلنے والی چالیس گاڑیاں (JKSRTC's Electric Bus) دی گئیں جن میں سے 20 جموں کو دی گئیں جبکہ دیگر 20 سرینگر کو دی گئیں۔ ان گاڑیوں کو شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے کے غرض سے لایا گیا تھا۔ تاہم رواں مہینے کی 19 تاریخ سے ان گاڑیوں کو شہر میں چلنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔
اس حوالے سے جے کے ایس ار ٹی سی کے جنرل مینیجر حبیب اللہ ریشی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "یہ گاڑیاں اس وقت لال چوک کے لالا رخ ہوٹل یارڈ میں کھڑی ہیں۔ ہر ایک گاڑی کی قیمت ایک کروڑ ہے اور اس گاڑی سے کسی بھی قسم کی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوتی۔ گاڑیاں بند ہونے کی وجہ سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "رواں مہینے کی 19 تاریخ کو ٹریفک ڈپارٹمنٹ (Traffic department) نے ہمیں اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یہ گاڑیاں شہر میں نہیں چل سکتیں کیونکہ ان گاڑیوں کے پاس شہر میں چلنے کے دستاویز نہیں ہیں۔ جب ہم نے اُن کو بتایا کہ یہ گاڑیاں سرکاری ہیں اور ان کو جموں و کشمیر میں کہیں بھی چلنے میں روک نہیں ہے، تو انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کی وجہ سے شہر میں جام ہوتا ہے۔ حیران کرنے والی بات ہے کہ ان 20 گاڑیوں سے جام ہوتا ہے لیکن دیگر عوامی گاڑیوں سے نہیں ہوتا ہے۔"
ضلع انتظامیہ سے اس حوالے سے کوئی بات کی گئی؟ اس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ "اُن کے سامنے تمام باتیں رکھی گئی ہیں۔ تاہم ابھی تک کچھ نہیں ہوا ہے لیکن بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے کے حوالے سے غور فکر کیا جا رہا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں : دہلی حکومت ایک ہزارپرائیویٹ بسیں کرایہ پرلے گی