عالمی وبا کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے وضع کیے گئے رہنمایانہ اصولوں کا لحاظ رکھتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے کشمیری تاجرین کو صبح گیارہ بجے سے شام 5 بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی۔
جہاں انتظامیہ کے اس فیصلے سے تاجروں نے راحت کی سانس لی اور انہیں امید تھی کہ آنے والے دنوں میں وہ کسی حد تک نقصان کی بھرپائی کر پائیں گے تاہم اقتصادی بحران اور خام مال کی قیمتوں میں حد درجہ اضافے کے سبب انہیں تجارت میں بے حد دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔
صارفین کی جانب سے دکانداروں پر گراں فروشی کے الزامات سے متعلق مقامی دکانداروں نے بتایا کہ ’’قیمتوں میں بے حد اضافے کے باعث ہمیں خود بھی اضافی ریٹس پر مال خریدنا پڑ رہا ہے، قیمتیں اعتدال میں نہیں رہتیں، ہر روز قیمتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بٹہ مالو ہول سیلر ایسوسی ایشن کے وائس پریذیڈنٹ فاروق احمد کا کہنا ہے کہ ’’پورے ہندوستان میں لاک ڈاؤن مارچ کے مہینے سے شروع ہوا لیکن ہم گزشتہ برس پانچ اگست سے کوئی بھی تجارتی سرگرمی انجام نہیں دے پائے۔ اس بیچ قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوا، مرکزی سرکار کی جانب سے امپورٹ ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا۔‘‘