جہاں پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) رواں مہینے کی 28 تاریخ سے ہونے والے ضلع ترقیاتی کونسلر انتخابات میں اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کر چکی ہے وہیں دوسری جانب الائنس کی جماعتوں میں نشستوں کو لے کر اعتماد نہیں بن پا رہا ہے۔ آئے روز رہنما اپنی جماعتوں سے استعفی دیتے جارہے ہیں۔ وہیں الائنس کا ماننا ہے کہ وہ انتخابات ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ کشمیر کے تشخص کو بحال کرنے کے لیے لڑ رہی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما سلمان ساگر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'آنے والے انتخابات میں حصہ لینے کی وجہ اقتدار نہیں ہے بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ بڑی اہمیت ہے۔ پہلے تو ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ یکجہتی میں کتنی طاقت ہے۔ یہ جنگ ان لوگوں کے خلاف ہے جنہوں نے ہمارے تشخص کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے، جو چاہتے ہیں کہ الائنس کے امیدوار کامیاب نہ ہو۔'
'سبھی سرکردہ رہنما پیپلز الائنس کے موقف پر یک زبان' ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ابھی تو وادی میں سیاسی سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں۔ ہمیں یقین ہے کی عوام ان لوگوں کی حمایت کرے گی جو کشمیر کے تشخص کو بچانے کے لئے ایک ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ان انتخابات میں ووٹ صرف ڈی ڈی سی یا لوکل باڈیز کے نمائندے چننے کے لیے نہیں ڈالے جائیں گے بلکہ تشخص اور پہچان کے حق میں ڈالے جائیں گے۔'الائنس کی جماعتوں کے درمیان اتفاق نظر نہیں آنے کے سوال کے جواب میں سلمان کا کہنا تھا کہ 'سیاست میں یہ سب ہوتا رہتا ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں۔ یہ سب ہوتا رہتا ہے۔ نئی بات نہیں ہے۔ تمام جماعتوں کے سینئر رہنما ایک آواز میں کہہ رہے ہیں کہ ان کا موقف واضح ہے۔ اتفاق رائے سے انتخابات لڑنا ہے اور کشمیر کے تشخص اور پہچان کو بحال کرنا ہے۔ اور عوام میں یہ بیداری پیدا کرنا کہ ہم ان کے حق کے لیے لڑ رہے ہیں کرسی کیلئے نہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'کچھ جگہ پر جماعتوں نے امیدوار ایک دوسرے کے خلاف بھی کھڑے کیے ہیں۔ تاہم اصل مقصد یہی ہے کہ وہ نمائندے کامیاب ہوں جو یہاں کے عوام کے خیر خواہ ہوں۔'
سیاسی رہنما استغفی کیوں دے رہے ہیں؟
سلمان کا کہنا ہے کہ 'سیاست میں استفے چلتے رہتے ہیں۔ مظفر بیگ بڑے رہنما ہیں۔ ان کے استعفیٰ کی وجہ تو انہیں معلوم ہوگی۔ الائنس کے تمام بڑے رہنماؤں میں اتفاق ہے اور ایک ہی منصوبے کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔'
سلمان جو خود اربن لوکل باڈیز کی دو خالی سیٹوں کے لیے انتخابات لڑ رہے ہیں کا کہنا ہے کہ 'میں صورہ اور سلینہ سے انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں۔ گزشتہ دو سالوں میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کا حال خستہ ہے۔ عوام کارپوریشن کا موازنہ گزشتہ کارپوریشن سے کر رہے ہیں اور فرق صاف نظر آ رہا ہے۔ جب ہم لوگ کارپوریشن سنبھال رہے تھے وہ دور لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں۔ آج ہر طرف الجھن ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ختم ہو اور کارپوریشن کے انتظامیہ میں استحکام ہو۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ "صرف ٹویٹ پر اپنا ردعمل نہیں بلکہ عوام کے حق میں کام کرنا ہی ہمارا مقصد رہے گا۔'