مفکر قومِ مسلم ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ کا 81 واں یوم وفات آج 21 اپریل کوعقیدت واحترام سے منایا جارہا ہے۔ ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال کا یومِ ولادت 9 نومبر 1877ء، جب کہ وفات 21 اپریل 1938ء ہے۔
ڈاکٹر اقبالؒ بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔
شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت و اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔
- علامہ محمد اقبالؒ کی ابتدائی تعلیم
علامہ محمد اقبالؒ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی اور پھر لاہور کا رخ کیا۔ انہوں نے 1899 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کا امتحان پاس کیا اور پھر تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔
علامہ اقبال انیس سو پانچ میں برطانیہ چلے گئے جہاں پہلے انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی ٹرنٹی کالج میں داخلہ لیا اور پھر معروف تعلیمی ادارے لنکنزاِن میں وکالت کی تعلیم لینا شروع کردی بعد ازاں بعد وہ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے انھوں نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس دوران شاعری بھی جاری رکھی۔ وطن واپسی کے بعد آپ وکالت کے پیشے سے کل وقتی طور پر وابستہ ہوئے،علامہ اقبال کی شاعری کا آغاززمانہ طالب علمی ہی سے ہوچکا تھا۔ ابتدا میں انہوں نے داغ دہلوی سے اصلاح لی۔
علامہ اقبال نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری و احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں مگر بدقسمتی سے وہ پاکستان کی صورت میں اپنے خواب کو حقیقت کے روپ میں ڈھلتا نہ دیکھ سکے اور 21 اپریل1938 کو خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ انہیں لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔
- علامہ محمد اقبالؒ کی شاعری
اردو اور فارسی میں شاعری علامہ اقبال کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ انہوں نے پاکستان کا تصور پیش کر کے اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی امید پیدا کی۔ مسلمانان ہند کے لیے الگ وطن کا خواب دیکھنے والے اقبال قیامِ پاکستان سے پہلے ہی چل بسے۔ ان کا انتقال 21 اپریل 1938 کو ہوا۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ جن کو حکیم الامت کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے، نے اپنے فکر و فلسفہ کے ذریعہ امت واحدہ کی نبوی تعلیم کو اجاگر کیا، امت مسلمہ کے زوال میں باہمی تقسیم اور انتشار ہی مرکزی کردار ہے، آج بھی اگر امت اپنا کھویا ہوا مقام بحال کرنا چاہتی ہے تو سب سے پہلے وہ ایک کتاب جس کا نام قرآن مجید ہے اس پر جمع ہوجائیں۔
- ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بطورِ سیاست دان
بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے پاکستان بننے کے بعد اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
- مسلمانوں کے لیے اسلامی ملک کا خواب
علامہ محمد اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں میں آزاد ریاست کے خیال کو جنم دیا تھا، ان کے الفاظ میں یہ طاقت تھی کہ انہوں نے امّت مسلمہ کو ان کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے اور آزادی کے لیے قدم آگے بڑھانے کی ترغیب دی۔