اردو

urdu

ETV Bharat / state

علامہ اقبالؒ جن کے تصورات و نظریات نے چھوڑے انمٹ نقوش - علامہ محمد اقبالؒ کی وفات

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بیسویں صدی کے ایک مشہور و معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کے اہم ترین قائدین میں سے ایک تھے۔ ڈاکٹر اقبالؒ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ انہوں نے "دی ری کنسٹرکشن آف ریلیجیس تھاٹ اِن اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ ڈاکٹر اقبالؒ کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ آج شاعر مشرق کا یوم وفات ہے۔ اس مناسبت سے ای ٹی وی بھارت کی یہ خصوصی رپورٹ پیش خدمت ہے۔

ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کا یوم وفات آج
ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کا یوم وفات آج

By

Published : Apr 21, 2021, 1:06 PM IST

Updated : Apr 21, 2021, 2:05 PM IST

مفکر قومِ مسلم ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ کا 81 واں یوم وفات آج 21 اپریل کوعقیدت واحترام سے منایا جارہا ہے۔ ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال کا یومِ ولادت 9 نومبر 1877ء، جب کہ وفات 21 اپریل 1938ء ہے۔

ڈاکٹر اقبالؒ بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔

شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت و اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔

  • علامہ محمد اقبالؒ کی ابتدائی تعلیم

علامہ محمد اقبالؒ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی اور پھر لاہور کا رخ کیا۔ انہوں نے 1899 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کا امتحان پاس کیا اور پھر تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔

علامہ اقبال انیس سو پانچ میں برطانیہ چلے گئے جہاں پہلے انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی ٹرنٹی کالج میں داخلہ لیا اور پھر معروف تعلیمی ادارے لنکنزاِن میں وکالت کی تعلیم لینا شروع کردی بعد ازاں بعد وہ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے انھوں نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس دوران شاعری بھی جاری رکھی۔ وطن واپسی کے بعد آپ وکالت کے پیشے سے کل وقتی طور پر وابستہ ہوئے،علامہ اقبال کی شاعری کا آغاززمانہ طالب علمی ہی سے ہوچکا تھا۔ ابتدا میں انہوں نے داغ دہلوی سے اصلاح لی۔

علامہ اقبال نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری و احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں مگر بدقسمتی سے وہ پاکستان کی صورت میں اپنے خواب کو حقیقت کے روپ میں ڈھلتا نہ دیکھ سکے اور 21 اپریل1938 کو خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ انہیں لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔

  • علامہ محمد اقبالؒ کی شاعری

اردو اور فارسی میں شاعری علامہ اقبال کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ انہوں نے پاکستان کا تصور پیش کر کے اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی امید پیدا کی۔ مسلمانان ہند کے لیے الگ وطن کا خواب دیکھنے والے اقبال قیامِ پاکستان سے پہلے ہی چل بسے۔ ان کا انتقال 21 اپریل 1938 کو ہوا۔

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ جن کو حکیم الامت کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے، نے اپنے فکر و فلسفہ کے ذریعہ امت واحدہ کی نبوی تعلیم کو اجاگر کیا، امت مسلمہ کے زوال میں باہمی تقسیم اور انتشار ہی مرکزی کردار ہے، آج بھی اگر امت اپنا کھویا ہوا مقام بحال کرنا چاہتی ہے تو سب سے پہلے وہ ایک کتاب جس کا نام قرآن مجید ہے اس پر جمع ہوجائیں۔

  • ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بطورِ سیاست دان

بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے پاکستان بننے کے بعد اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔

  • مسلمانوں کے لیے اسلامی ملک کا خواب

علامہ محمد اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں میں آزاد ریاست کے خیال کو جنم دیا تھا، ان کے الفاظ میں یہ طاقت تھی کہ انہوں نے امّت مسلمہ کو ان کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے اور آزادی کے لیے قدم آگے بڑھانے کی ترغیب دی۔

علامہ محمد اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لیے جداگانہ قومیت کا احساس اُجاگر کیا اور اپنی شاعری سے مسلمانوں کو بیدار کیا۔ اُن کے افکار اور سوچ نے اُمید کا وہ چراغ روشن کیا جس نے نا صرف منزل بلکہ راستے کی بھی نشاندہی کی۔ ان کے الفاظ میں قومِ مسلم میں انقلاب برپا کرنے کے لیے ایک الگ ہی جوش تھا جو اس شعر میں ترجمانی بن کر ان کے الفاظ کو ہمیشہ کے لیے زندہ کرگیا۔

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

جہاں ہے تیرے لیے، تو نہیں جہاں کے لیے

وہ قومِ مسلم میں انقلاب اور اسلامی روح پھونکنے کے لیے بڑے بے چین رہتے تھے۔ یہ شعر ان کے ذہن کی مکمل ترجمانی کرتا ہے۔

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کےلیے

نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

آج کل قومِ مسلم انتشار کا شکار ہے، ضرورت اس بات کی ہے اور یہ بہترین وقت ہے کہ نوجوان حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ کی فکر کا مطالعہ کریں۔ علامہ محمد اقبالؒ کا فلسفہ خودی غلامی کی ہر شکل سے نجات کا نسخہِ کیمیا ہے۔

  • علامہ محمد اقبالؒ کے کلام میں اتحاد امت کا درس

علامہ اقبالؒ کا کلام اتحاد امت کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے شاعری کے ذریعے قوم کی تربیت کی اور انہیں خود آگاہی کا درس دیا، انہوں نے کہا " خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر کے آگے، خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے۔ انہوں نے اپنی خودی کی پہچان بتاکر امتِ مسلمہ کو فولادی چٹان بنادیا جو انگریز اور ہندو سامراج سے ٹکرا گئی اور اپنا حق لے کر رہی۔

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ کا 82 واں یوم وفات آج ملی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے، دنیا بھر میں اور بھارت و پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی شاعر مشرق مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کے 81 ویں یوم وفات کے حوالے سے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں اور سیاسی و سماجی حلقوں میں پروقار تقریبات کا انعقاد ہوا، تاہم لاک ڈاؤن کے سبب یہ تقریبات بڑے پیمانے پر نہیں منائی جاسکی۔

  • علامہ محمد اقبالؒ کے تصورات و نظریات

انہوں نے تصورات اور نظریات کے ذریعہ ایسا کام کیا جو برسوں تک یاد رکھا جائے گا اور اس کا فائدہ مسلم قوم کو صدیوں تک ملتا رہے گا۔ جیسے ان کے ان کے تصورات و نظریات یہ تھے۔

  1. خودی
  2. عقل و عشق
  3. مردِ مومن
  4. وطنیت و قومیت
  5. اقبال کا تصورِ تعلیم
  6. اقبال کا تصورِ عورت
  7. اقبال اور مغربی تہذیب
  8. اقبال کا تصورِ ابلیس
  9. اقبال اور عشقِ رسول
  • علامہ محمد اقبالؒ کی وفات

علامہ محمد اقبال 21 اپریل 1938ء بمطابق 20 صفر المصفر 1357ء کو فجر کے وقت اپنے گھر جاوید منزل میں طویل علالت کے باعث لاہور میں خالقِ حقیقی سے جا ملے، تحریکِ پاکستان اور مسلمانوں کے لیے ان کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں نا صرف بھارت و پاکستان بلکہ دیگر کئی اسلامی ممالک میں ان کے نام سے شاہراہیں موسوم کی گئی ہیں۔ ان کو لاہور ہی میں بادشاہی مسجد کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔

Last Updated : Apr 21, 2021, 2:05 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details