سرینگر:جموں کشمیر میں تمباکو نوشی میں گزشتہ ایک دہائی میں کچھ کمی درج کی گئی ہے۔ تمباکو نوشی میں مزید کمی لانے اور نوجوانوں کو اس لت سے دور رکھنے کے لئے انتظامیہ نے ایک لائحہ عمل طے کیا۔ متعلقین نے تمباکو نوشی پر قابو پانے اور کوٹپا ایکٹ کو تعلیمی اداروں کے نزدیک اور بازاروں میں کس طرح لاگو کرکے کامیابی حاصل کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔
کوٹپا ایکٹ کے متعلق بیداری کرنے پر رضاکار تنظیموں نے بتایا کہ جموں کشمیر میں انتظامیہ اور عوام کو مل کر اس قانون کی عمل آوری کرنے کہ ضرورت ہے تاکہ نوجوان تمباکو نوشی سے دور رہے۔ ویلنٹری ہیلتھ ایسوسی ایشن کے ذمہ دار عبدالخالق نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سنہ 2019 میں سروے میں دیکھا گیا تھا کہ 27 فی صد آبادی تمباکو نوشی کا استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوٹپا ایکٹ کے لاگو ہونے کے بعد اور عوام میں بیداری کے بعد تمباکو نوشی میں 3 فی صد کمی درج کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ سنہ 2015 کی سروے کے مطابق 24 فی صد آبادی تمباکو نوشی میں ملوث پائی گئی جو گزشتہ سروے سے تین فی صد کم تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام میں قانون کی بیداری اور کوٹپا ایکٹ کو انتظامیہ کی جانب سے لاگو کرنے سے ہی تمباکو نوشی کو کم کی جا سکتا ہے۔
کشمیر کے تماکو نوشی کنٹرول کے نوڈل افسر ڈاکٹر میر مشتاق نے کہا کہ تمباکو نوشی پر قابو پانے سے ہی تب دق پر کمی واقع پوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے جس طرح کشمیر کے تین اضلاع میں حالیہ دنوں تپ دق سے آزاد قرار دیا گا، اس طرح مزید اضلاع میں بھی تمباکو نوشی پر قابو پاکر اس بیماری کو ختم لیا جاسکتا ہے۔
غور طلب ہے کہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق جموں کشمیر میں 38 فیصد مرد اور 3۰6 فیصد خواتین تمباکو نوش ہے جس میں 27 فیصد مرد سگریٹ، اور دیگر تمباکو اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔یہ سروے سنہ 2022 میں کی گئی تھی جس کے مطابق جموں وکشمیر میں ہر برس تمباکو نوشی پر 850 کروڑ روپئے خرچ کئے جاتے ہیں۔
Tobacco consumption کوٹپا ایکٹ کو لاگو کرنے سے تمباکو نوشی میں کمی - کوٹپا ایکٹ
کوٹپا ایکٹ کے لاگو ہونے اور عوام میں بیداریہونے کے بعد جموں و کشمیر میں تمباکو نوشی میں 3 فی صد کمی درج کی گئی۔ واضح رہے کہ سنہ 2019 میں سروے میں دیکھا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں 27 فی صد آبادی تمباکو نوشی کا استعمال کر رہی ہے۔
Etv Bharat