وادی کشمیر میں لوگ کووڈ 19 وبا سے جوجھ رہے ہیں۔ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے لیکن کشمیر میں اس دوران سیکورٹی فورسز اور مسلح عسکریت پسندوں کے مابین تصادم آرائیوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے جس سے لوگوں کی مصایب بھی مزید بڑھ گئے۔ اور کووڈ 19 کے پروٹوکالز پر عمل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
پانچ ماہ میں 91 عسکریت پسند ہلاک
پولیس کے مطابق رواں برس تاحال 37 تصادم آرائیوں میں 91 عسکریت پسند ہلاک کئے گئے ہیں جن میں حزب المجاہدین کے اعلی کمانڈر ریاض نائیکو سمیت دیگر پانچ کمانڈر شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں 250 کے قریب عسکریت پسندوں کے حمایتی بھی حراست میں لئے ہیں۔
پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ معرکہ آرائیوں میں تیزی کا باعث عسکریت پسندوں کے معاونوں کی گرفتاری ہے جبکہ انٹرنیٹ ڈاٹا اور فوبائل فون کے استعمال پر کڑی نگرانی بھی ان کاروائیوں میں کافی اہم رول ادا کرتےہے۔
گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 اور 35 اے کی تنسیخ کے بعد مسلح تصادم آرائیوں میں کمی واقع ہوئی تھی لیکن رواں برس سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ان کاروائیوں میں سرعت دیکھنے کو ملی۔ کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران تصادم آرائیوں میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا۔
سیکورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ پانچ اگست کے بعد مقامی نوجوانوں کی جانب سے عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل ہونے میں کمی دیکھی گئی تھی لیکن رواں برس میں اس میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ گزشتہ ماہ سے جنوبی کشمیر کے کولگام اور شوپیان اضلاع میں عسکریت پسندوں میں شامل ہونے والے نوجوانوں کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر ان نوجوانوں سے پُر درد تلقین کی کہ وہ عسکریت پسندی کی راہ کو ترک کرکے واپس گھر لوٹیں۔ لیکن کشمیر میں ایسا کم دیکھا جارہا ہے کہ اہل خانہ کی اپیلوں سے نوجوان واپس گھر لوٹے ہوں۔
اسلحہ کہ کمی
گزشتہ معرکہ آرائیوں میں پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کے پاس اسلحہ کی دیکھی جا رہی ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ سرحد یا حدمتارکہ سے اسلحہ لانے کی کوشسوں کو یا تو ناکام بنایا گیا ہے یا سیکیورٹی فوسز کی نگرانی کڑی ہوئی ہے۔
جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ تاحال سیکیورٹی فورسز عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں اہم کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
انکا کہنا تھا: 'پاکستان اور انکی خفیہ ایجنسیز اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ جموں و کشمیر میں تشدد کو بڑھاوا دیا جائے جس کے تحت حد متارکہ اور سرحد سے عسکریت پسندوں کو جموں و کشمیر میں بھیجا جائے۔ لیکن ان کوششوں کو روکنے کیلئے ہمارا منصوبہ یہ ہے کہ سرحد اور حد متارکہ پر دراندازی کو روکا جائے۔ کشمیر میں عسکریت پسندوں پر قابو پایا جائے اور مقامی نوجوانوں کو عسکریت پسندوں میں شامل ہونے سے روکا جاسکے۔ اور تاحال اس میں ہم کامیاب ہورہے ہیں۔'
انکا مزید کہنا تھا کہ 'اسلحہ کی کمی اس بات سے عیاں ہورہی ہے کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ شامل ہونے والے نوجوانوں کو پستول یا گرینیڈ سونپا دیا جارہا ہے نہ کہ رائفلز۔'