نظیر احمد لاوے نے کہا کہ جب مرکزی وزرا کا وفد جموں و کشمیر کا دورہ کر کے وہاں کی زمینی صورتحال سے واقف ہوگا تب انہیں لوگوں کو سچ بتانا ہی پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت کو خط لکھیں گے۔
پی ڈی پی رُکن پارلیمان نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کی صوتحال خراب ہے، پورے ملک میں جمہوریت ہے لیکن جموں و کشمیر میں جمہوریت کا کوئی نام نہیں ہے۔ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ کشمیر میں تاناشاہی ہے۔ کشمیر میں مرکز کی پارٹی سب کچھ کر رہی ہے، ان کو کوئی روکنے والا نہیں ہے اور یہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ اس کے بھیانک نتائج ہونگے'۔
پی ڈی پی کے رُکن پارلیمان نظیر احمد لاوے نظیر احمد لاوے نے کہا کہ 'دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر کی معشیت تباہ ہوگئی ہے اور تعلیمی نظام بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ آنے والے وقت میں جانی نقصان کے خدشے سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا'۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ دفعہ 370 کو ختم کرکے جموں و کشمیر میں ترقی ہوگی لیکن دو ماہ سے وہاں طوفان برپا ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے'۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کے روز جموں وکشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات ختم کر کے ریاست کو تقسیم کرکے دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں یعنی جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔
مرکزی حکومت نے اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل ہی جموں و کشمیر میں بندیشیں، انٹرنیٹ خدمات معطل اور تمام مواصلاتی رابطے بند کر دئے تھے۔ گرچہ جموں اور لداخ میں موبائل فونز اور انٹر نیٹ خدمات بحال کیے گئے، تاہم وادی کشمیر میں ان خدمات پر بدستور پابندی ہے۔ کشمیر وادی کے کئی ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا ہے۔