سرینگر (جموں و کشمیر):امریکی سبب اور اخروٹ پر امپورٹ ڈیوٹی کم کرنے کے مرکز کے فیصلے کو جہاں جموں و کشمیر کی تقریباً سبھی جماعتوں نے اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے وہیں جموں کشمیر پیپلز کانفرنس (جے کے پی سی) کے صدر سجاد غنی لون نے بھی مرکزی کی جانب سے لئے گئے فیصلے پر نظر ثانی ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے امپورٹ ڈیوٹی کے فیصلہ کو واپس لینے کی امید ظاہر کی ہے۔
سجاد غنی لون، جنہوں نے ماضی میں وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا بڑا بھائی بھی کہا تھا، نے سماجی رابطہ گاہ پر امپورٹ ڈیوٹی کے مرکزی فیصلہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’سیب پر امپورٹ ڈیوٹی میں نرمی سیب کے کاشتکاروں کو بری طرح متاثر کرے گی۔ وادی کشمیر کے باغبان گزشتہ تین دہائیوں سے خسارے سے جوجھ رہے ہیں۔ بھارتی منڈی میں (امریکی مصنوعات کے) مفت داخلے کی اجازت کشمیر اور ملک کے باقی حصوں میں سیب کے کاشتکاروں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔‘‘
سجاد لون نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’امید ہے کہ سرکار یہ جانتی ہے کہ امریکی سیب کے کاشتکاروں کو (امریکی) حکومت کی جانب سے بھاری سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ 25 فیصد سے زیادہ ہے۔‘‘ لون، جن کا پارٹی کا انتخابی نشان بھی سیب ہے، نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اس حوالہ سے مزید کہا ’’یہاں کے مقامی فروٹ گروورس کو حکومت کی جانب سے اس قسم کی معاونت یا سبسڈی فراہم نہیں کی جاتی ہے۔ جبکہ حکومت یہاں کے مارکیٹ میں بغیر امپورٹ ڈیوٹی کے میوہ کے داخلہ کی اجازت دے رہی ہے۔ امید ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی اور دوبارہ سے امپورٹ ڈیوٹی عائد کرے گی۔‘‘