سرینگر (جموں و کشمیر):جموں و کشمیر کے گرمائی دارلحکومت سرینگر کے بادام واری علاقے میں گزشتہ روز سے خوف کا ماحول بنا ہوا ہے، اور اس کی وجہ چند مقامی شہریوں علاقے میں ایک ’’تیندوا دیکھنے کا دعویٰ‘‘ ہے۔ وہیں محکمہ وائلڈ لائف کو اگرچہ ابھی تک علاقے میں تیندوے کی موجودگی کے پختہ شواہد نہیں ملے ہیں تاہم علاقے میں ابھی بھی ’’تیندوے‘‘ کی تلاشی کارروائی جاری ہے۔
وادی کشمیر میں انسانی آبادی کے نزدیک جنگلی جانوروں کا نمودار ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے اور آئے روز کبھی ریچھ تو کبھی سانپ یا تیندوے پکڑے جانے کی خبریں موصوہ ہوتی رہتی ہیں۔ رواں برس سرینگر کے مضافاتی علاقہ وانہ بل سے بھی تیندوے کے ایک گروہ کو دیکھے جانے کی اطلاع موصول ہوئی تھی اور اس کے بعد محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے کئی روز تک اس علاقے میں کارروائی کی گئی لیکن کوئی بھی تیندوا ہاتھ نہ لگا، اسی طرح کی ایک کارروائی اس وقت شہر خاص کے بادام واری، حول علاقے میں جاری ہے۔
اس حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے وائلڈ لائف پروٹیکشن، کشمیر، کے ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر محسن علی غازی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’یہ آپریشن وانہ بل سے کافی بڑا ہے کیونکہ یہاں دو طرف سے کارروائی کی جا رہی ہے۔ علاقے میں بادام واری پارک، ہاری پربت اور اسکول بھی ہے، جس وجہ سے کافی احتیاط برتنا پڑ رہا ہے، کسی بھی قسم کی کوتاہی کا کوئی امکان نہیں، میں بھی کل سے دو ٹیموں کے ساتھ یہاں موجود ہوں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’مقامی باشندگان سے بات ہوئی، اس کے علاوہ پنجرے، کیمرے اور دیگر آلات بھی نصب کے گئے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی پختہ ثبوت نہیں ملا ہے۔‘‘