سرینگر:کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی نے ٹرائل کوٹ کے فرد جرم کے خلاف دہلی ہائی کوٹ میں عرضی دائر کی ہے۔عدالت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) سے اس عرضی کے متعلق 3 مئی کو جواب طلب کیا ہے۔ واضح رہے کہ ظہور وٹالی کے خلاف این آئی اے نے کشمیر میں عسکریت پسندوں کی مبینہ طور پر مالی معاونت مقدمے میں مدد کا الزام ٹھہرایا ہے اور دہلی کے این آئی اے ٹرائل کوٹ نے ان کے خلاف گزشتہ برس فرد جرم عائد کیا ہے۔
ضلع کپواڑہ کے رہنے والے ظہور وٹالی کو اگست سنہ 2017 میں جموں وکشمیر میں عسکریت پسندوں کی مبینہ طور پر مالی معاونت کرنے کے معاملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ نے ظہور وٹالی پر مقدمہ درج کرکے اس کی جائیداد کو بھی ضبط کیا تھا۔
دہلی ہائی کوٹ کے بنچ جسٹس سدھارت مردھل اور جسٹس تلونت سنگھ نے آج این آئی آے کو ظہور وٹالی کی عرضی کے متعلق 3 مئی کو جواب طلب کرنے کی ہدایت دی ہے۔ظہور وٹالی کے علاوہ کشمیر کے متعدد علیحدگی پسند لیڈران کے خلاف این آئے اے نے جموں کشمیر میں عسکریت پسندی اور پتھر بازی کو مالی معاونت دینے کے الزام میں گرفتار کرکے مختلف جیلوں میں قید کیا ہے۔
ان علیحدگی پسندوں میں شبیر احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے (ایاز اکبر)، آفتاب احمد شاہ (شاہدالاسلام)، فاروق احمد ڈار (بٹہ کراٹے)، مسرت عالم، عبدالرشید شیخ ( انجینئر رشید، سابق ایم ایل اے) وغیرہ کے خلاف عسکریت پسندی کو مالی معاونت دینے کا الزام ہے۔ یہ سبھی لیڈران سنہ 2017 سے مختلف جیلوں میں قید ہے۔
Terror Funding Case ظہور وٹالی نے فرد جرم کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا - کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما جیل میں
قومی تفتیشی ایجنسی نے سرکردہ تاجر ظہور وٹالی کو اگست 2017 میں جموں وکشمیر میں عسکریت پسندوں کی مبینہ طور پر مالی معاونت کرنے کے ایک معاملے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔گزشتہ برس فروری میں این آئی اے عدالت نے اگرچہ ظہور وٹالی کی ضمانت مسترد کی تھی تاہم عدالت نے ان کی طبی حالت کے سبب ان کو رعایت دیکر گھر میں قید رکھنے کی ہدایت دی تھی۔
Etv Bharat
مزید پڑھیں:Zahoor Watali Released From Jail Conditional Guarantee: کشمیری تاجر ظہور وٹالی مشروط ضمانت پر جیل سے رہا
ظہور احمد وتالی کی گزشتہ برس فروری میں این آئی اے عدالت نے اگرچہ ضمانت مسترد کی تھی تاہم عدالت نے ان کی طبی حالت کے سبب ان کو رعایت دیکر گھر میں قید رکھنے کی ہدایت دی تھی۔ گزشتہ ایک سال سے وہ اپنے ہی گھر میں ہی قید ہے تاہم عدالت نے ان پر یہ شرط عائد کی ہے کہ وہ گھر سے باہر نہ نکلیں اور ان کے وکیل اور اہلخانہ کے بغیر ان سے کوئی نہ ملے۔