اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر کے مندروں کی کہانی پجاری کی زبانی - کشمیر عوام کے آپسی رواداری

وادی کشمیر میں پچھلی تین دہائیوں کے پُر آشوب دور میں جہاں زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا وہیں یہاں کے لوگوں نے مختلف مسائل و پریشانیں بھی جھیلیں، تاہم کشمیر کے لوگوں نے آپسی رواداری، مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو ہمیشہ قائم و دائم رکھا ہے۔

کشمیر کے مندروں کی کہانی پجاری کی زبانی

By

Published : Sep 24, 2019, 11:52 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 10:17 PM IST

مذہبی ہم آہنگی اور ہندو-مسلم-سکھ اتحاد کشمیر کا خاصہ ہے، حالات و واقعات کشمیر میں کچھ بھی رہے ہوں، آندھی ہو یا سیلاب، ہر دور میں کشمیری مسلمانوں نے اپنے ہندو بھائیوں کا ساتھ دیا ہے۔

کشمیر کے مندروں کی کہانی پجاری کی زبانی

یہاں کے ہندو برادری اپنے عقیدت کے مطابق وادی کشمیر کے مختلف مندروں میں ہر روز پوجا ارچنا کے لئے آتے ہیں اور بنا کسی خوف و خطر کے یہاں سے اپنے من کی مرادوں کو پورا ہونے کی امید لیے صحیح سلامت واپس لوٹ جاتے ہیں۔

5اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے باوجود بھی یہاں کی اس مذہبی رواداری پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد ان مندروں میں صبح و شام پورے آب و تاب سے اپنے رسوم انجام دیتے ہیں اور کئی مندروں میں تو یہاں کے مقامی مسلمان دیکھ ریکھ کا کام بھی انجام دیتے ہیں۔

سرینگر کے قلب لالچوک میں واقع شری ہنومان جی مندر کے پجاری کا کہنا ہے کہ 1989سے لیکر آج تک انہیں کسی بھی مسلمان کی جانب سے کوئی غلط رویہ دیکھنے کو نہیں ملا۔انہوں نے مزید کہا کہ 2014کے تباہ کن سیلاب کے وقت بھی مقامی مسلمانوں نے ہی انہیں امداد اور تعاون فراہم کیا۔

بہرحال چند دنوں سے اب یہ خبر گشت کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں 50ہزار کے قریب مندروں کی تجدید و مرمت عمل میں لائی جائے گی، وہیں اس پر یہاں کے مختلف مندروں کے پجاریوں کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ سرینگر میں جو بھی مندد آبادی میں موجود ہیں وہ بہتر ڈھنگ سے قائم ہیں اور ان کو کسی بھی قسم کی اس طرح کی تجدید و مرمت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

Last Updated : Oct 1, 2019, 10:17 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details