سرینگر:انڈین نیشنل کانگریس سے غلام نبی آزاد کا مستعفی ہونا کوئی حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ معاملات پہلے سے طے تھے کہ بی جے پی کے مشن کو انجام دینے کے لیے کب اور کیسے پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کرنی ہے۔ ان باتوں کا اظہار کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن اور پردیش کانگریس کمیٹی میں سیاسی امور کے چیئرمین طارق حمید قرہ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ Press conference Tariq Hameed Karra
انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد کا پارٹی سے استعفی دینا ذاتی طور پر میری لیے کوئی حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ معاملات اس وقت سے طے ہورہے تھے جب ایوان بالا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے الوداع تقریب کے دوران نہ صرف آزاد کی تعریف کی بلکہ وہاں جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملے تھے، جب کہ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آزاد صاحب کی صلاحیتوں کو ضائع نہیں ہونےدیا جائے گا۔ Tariq Hameed Karra on Azad's Resignation
انہوں نے کہا کہ پانچ صفحات پر مشتمل غلام نبی آزاد نے اپنے استعفی میں تقریباً ساڑھے تین صفحوں پر کانگریس کے ساتھ اپنے سفر کا تذکرہ کیا ہے۔ وہیں ڈیڑھ صفحے پر انہوں نے راہل گاندھی کے کام کرنے کے طریقے پر سوالات کھڑا کر کے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے، لیکن استعفے میں نظریہ کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا گیا، جس سے یہ عیاں ہوجاتا ہے کہ انہوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کی ہے۔ Karra Slams Azad's Resignation Letter
طارق حمید قرہ نے کہا کہ یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت یے کہ کانگریس پارٹی سے ان کے اختلافات اس نظریہ اور لائحہ عمل سے بھی ہے جو کہ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی ان فرقہ پرستوں طاقتوں، سیکولرازم کے مخالف، ہندو مسلم میں تفرق پیدا کرنے والوں اور مندر مسجد کے نام پر ملک کو باٹنے والوں کے خلاف اپنانا رہی ہے۔