اردو

urdu

ETV Bharat / state

How Militants Operate Target Killing: امسال 52 افراد عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل

وادی کشمیر میں مئی کے ماہ میں تقربیاً 12 نوجوانوں نے عسکریت پسندوں کے صفوں میں شمولیت اختیار کی۔ سنہ 2021 میں مئی کے آخر تک 61 سے زیادہ افراد نے عسکریت پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار کی تھی، لیکن امسال یہ تعداد 52 ہے۔

Targeted killings in kashmir, how militants operate
امسال 52 افراد عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل ہوئے

By

Published : Jun 3, 2022, 9:54 PM IST

سرینگر:جموں و کشمیر پولیس کا دعوی ہے کہ اگرچہ عسکری تنظیموں کے ذریعے بھرتی کیے جانے والے وادی کے نوجوانوں کی تعداد میں گذشتہ برس کے مقابلے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے، لیکن ان گروہوں نے اب انٹرنیٹ کے ذریعے مقامی نوجوانوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس کے ایک ذرائع نے کہا کہ 'ہمارے پاس عسکریت پسند تنظیموں کے بارے میں معلومات اور متعدد اطلاعات ہیں جو انٹرنیٹ پر نوجوانوں کو ورغلا رہی ہیں۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'کیٹگری' والے عسکریت پسند وہ ہیں جن کا مجرمانہ ریکارڈ ہوتا ہے۔ 'ہائبرڈ' عسکریت پسند وہ ہیں جن کا ماضی میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو، جس کی وجہ سے ان کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہائبرڈ پولیس کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں اور ان میں زیادہ تر باشندے شامل ہوتے ہیں۔"

قابل ذکر ہے کہ صرف مئی کے ماہ میں کشمیر کے تقربیاً 12 نوجوانوں نے عسکریت پسندوں کے صفوں میں شمولیت اختیار کی۔ جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے چار بھرتی ہونے کے چند دنوں کے اندر تصادم آرائی میں ہلاک کیے گئے۔ سنہ 2021 میں مئی کے آخر تک 61 سے زیادہ افراد وادی میں عسکریت پسند تنظیموں میں شامل ہوئے تھے۔ امسال یہ تعداد 52 ہے۔

ایک سینیئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "گذشتہ ماہ چار میں سے تین ٹارگیٹ کلنگ ہائبرڈ عسکریت پسندوں نے انجام دی، جو تازہ تازہ بھرتی ہوئے تھے اور ہلاکت کی واردات انجام دینے سے صرف 10-15 روز قبل ہی عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوئے تھے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "عسکریت پسند تنظیمیں نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے لیے بے چین ہیں اور اسی لیے وہ ان ہائبرڈ عسکریت پسندوں کو اپنی صفوں میں شامل کر رہی ہیں۔ اپنے دائرے کو وسیع کرنے کے لیے وہ انٹرنیٹ پر بہت سے نوجوانوں سے رابطہ کر رہی ہیں۔"

تاہم افسر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیاں بھی وادی کشمیر میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی ہیں۔ افسر نے بتایا کہ صرف مئی میں وادی میں تصادم آرائی کے دوران کل 27 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے، ان میں سے 17 مقامی اور 10 غیر ملکی تھے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "مئی میں 22 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے عسکریت پسندی کے پانچ ماڈیولز کا بھی پردہ فاش کیا۔ ایک موقع پر 15 سے زیادہ پستول برآمد ہوئے۔ وادی میں نئے بھرتی ہونے والے 12 عسکریت پسندوں میں سے چار مارے گئے ہیں اور آٹھ سرگرم ہیں۔"

پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق، امسال وادی کشمیر میں 19 شہری ہلاک کیے گئے ہیں۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ان 19 میں سے 12 مقامی افراد تھے، جن میں سرپنچ پنچ بھی شامل تھے اور سات اقلیتی طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کی جانب سے کی گئیں اور زیادہ تر معاملوں میں پستول کا استعمال ہوا۔

مزید پڑھیں:



پولیس افسران کا کہنا ہے کہ " ٹارگیٹ کلینگ میں پستول کا استعمال سب سے زیادہ ہو رہا ہے اور ان افراد کو آن لائن تربیت دی جاتی ہے۔ وہ اپنے ہینڈلرز سے بھی نہیں ملتے۔ یہاں تک کہ ہدف پاکستان سے آن لائن ہدایات کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے۔ وہ (ہائبرڈ) 'کیس ٹو کیس' کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے والدین، پڑوسی، کوئی نہیں جانتا کہ ان کا تعلق کسی عسکریت پسند تنظیم سے ہے۔ انہیں آن لائن بھرتی کیا جاتا ہے۔ ہتھیار انہیں دوسرے شخص کے ذریعے بھیج دیا جاتا ہے۔ وہ ہلاکت کو انجام دیتے ہیں اور پھر پستول واپس کر دیتے ہیں۔ پھر وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں واپس چلے جاتے ہیں، اس لیے ان پر نظر رکھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔"

ABOUT THE AUTHOR

...view details